Book Name:Usman-e-Ghani Aur Muhabbat-e-Ilahi
حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو پورا یقین تھا کہ حُضُور ، جانِ کائنات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرما دیا ہے تو اب لازمی مجھے شہادت کا رُتبہ مِل کر رہے گا ، اس لئے آپ سارِی زِندگی اپنی شہادت کے منتظر رہے اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا شہادت کا یہ انتظار کرنا اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں بیان فرمایا ، چنانچہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور چند دیگر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے متعلق اللہ پاک ارشادفرماتا ہے :
فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ ﳲ (پارہ21 ، سورۃالاحزاب : 23)
ترجمہ کنز العرفان : توان میں کوئی اپنی منت پوری کر چکا اور کوئی ابھی انتظار کر رہا ہے۔
یعنی حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور چند دیگر صحابہ وہ ہیں جو شہید ہو کر اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری کا بےچینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ ([1]) سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی...! آپ شہادت کا انتظار کر رہے تھے ، یہ بات بھی اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں بیان فرمائی۔
سخن آکر یہاں عطار کا اِتمام کو پہنچا تِری عظمت پہ ناطق اب بھی ہیں آیاتِ قرآنی ([2])
18 ذو الحجۃ الحرام ، 35 سِنِ ہجری کو 82 سال کی عمر مبارک میں حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا یہ انتظار ختم ہوا ، آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو مسلمانوں کا خلیفہ مقرر ہوئے 12 سال ہو چکے تھے ، مِصْر کے کچھ لوگوں نے بغاوت کی اور ناحق آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے گھر مبارک کا گھیراؤ کر لیا ، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن تھے ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے آپ سے عرض بھی کیا کہ ہمیں اجازت دیجئے ہم تلوار کے زَوْر سے ان باغیوں کو یہاں سے