Book Name:Usman-e-Ghani Aur Muhabbat-e-Ilahi

*جسے اللہ و رسول کی محبت مل جائے وہ بَس اللہ پاک کی اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی رِضا کا طلب گار بَن جاتا ہے۔

چشمِ تَر اور قلبِ مضطر دے                        اپنی الفت کی مے پلا یارَبّ!([1])

 اے عاشقانِ رسول !حدیثِ پاک سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اَصْل محبت صِرْف اللہ پاک کی ہے ، اس کے سِوا جس سے بھی محبت کی جائے گی صِرْف اللہ کی رِضا کے لئے کی جائے گی۔ امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے “ اِحْیَاءُ الْعُلُوْم “ میں تحقیق کی ہے کہ محبت کا مستحق صِرْف اور صِرْف اللہ پاک ہے۔ بعض نادان جو کہتے ہیں کہ عِشْقِ مجازی یعنی گُنَاہوں بھرا دُنیوی عشق “ عشق حقیقی “ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے ، یہ نادان سخت خطا پر ہیں ، والِدِ اعلیٰ حضرت مولانا نقی علی خانرَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : شَرِیْعت میں غَیْرُ اللہ کے سامنے سَر جھکانا منع ہے تو غَیْرُ اللہ کے لئے دِل جھکانا کیسے دُرُست ہو سکتا ہے؟([2])

ہاں! محبتِ مصطفےٰ ، غَیْرُ اللہ کی محبت نہیں بلکہ محبتِ اِلٰہی ہی ہے کیونکہ جسے محبتِ مصطفےٰ نصیب نہ ہو ، وہ ہر گز ہرگز محبتِ اِلٰہی حاصِل نہیں کر سکتا۔ قرآنِ کریم میں ہے :

قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ  (پارہ3 ، سورۃآل عمران : 31)        

ترجمہ کنزُ العِرفان : اے حبیب! فرمادو کہ اے لوگو! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرے فرمانبردار بن جاؤ اللہ تم سے محبت فرمائے گا۔

حدیثِ پاک میں ہے : الله پاک سے محبت کرو کہ وہ تمہیں نعمتیں عطا فرماتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کے لئے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لئے میرے اہل بیت سے محبت


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 79۔

[2]...اَنْوارِ جمالِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، صفحہ : 413 ملتقطًا ۔