Book Name:Quran Aur Farooq e Azam
عَالِمُ الْغَیْب نے ہر غیب سے آگاہ کیا صدقےاس شان کی بینائی و دانائی کے([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اب یہی حدیثِ پاک کہ “ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر نبی بنتے “ اس حدیثِ پاک کا اَصْل مطلب بھی سمجھئے! سیدی اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی وَضَاحت کے مُطَابق اس حدیثِ پاک کا مطلب یہ ہے کہ نَبّوّت کسبی نہیں ہے یعنی کوئی بھی اپنی کوشش سے ، اپنی محنت سے نبی نہیں بن سکتا بلکہ اللہ پاک جسے چاہتا ہے نبوت کا تاج پہناتا ہے ، ہاں! یہ تاجِ نبوت اللہ پاک پہناتا صِرْف اسی کو ہے جس کو اس کے لائق بناتا ہے ، اس اعتبار سے دیکھا جائے تو وہ تمام اَوْصاف جو نبیوں میں ہوتے ہیں ، وہ سارے اَوْصَاف حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ میں پائے جاتے ہیں مگر اللہ پاک نے انہیں نبی بنایا نہیں ہے ، کیوں نہیں بنایا...؟ اس لئے کہ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دُنیا میں تشریف لا چکے ہیں ، اب نبوت کا دروازہ بند ہو چکا ہے ، اب قیامت تک کوئی بھی نیا نبی نہیں آئے گا۔ ([2])
اب دیکھئے! وہ عظیم شخصیت جن کے اَوْصاف انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے اَوْصاف جیسے ہیں ، جن کا کردار پاکیزہ ہے ، جن کے اخلاق پاکیزہ ہیں ، جن سے شیطان ڈرتا ہے ، جن کی زبان پر فرشتے کلام کرتے ہیں ، جن کی زبان پر اللہ پاک نے حق رکھ دیا ہے ، جن کی رائے کے مُوَافِق قرآنی آیات اُتَرْتِی ہیں ، جب ایسی بلند شان والے صحابی ، اسلام کے دوسرے خلیفہ ، اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بھی پیارے آقا ، سردارِ انبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی