Book Name:Quran Aur Farooq e Azam
پھر تَبَع تَابِعِیْن نے اپنے بعد والوں کو بتایا ، یُوں کرتے کرتے ہم تک دِین پہنچا ، اب یہ جو روایت ہوئی یعنی ایک شخص اپنے بعد والے کو دِیْن کی باتیں سکھاتا رہا ، بتاتا رہا ، اس کے متعلق اُصُول مقرر ہیں ، بَس جو بات ہم تک پہنچی اور اُن اُصولوں کے مُطَابق ہے ، اسے قبول ہی کیا جائے گا ، اگر ہماری عقل اُس بات کے مُوَافِق ہے تو اس پر شکر ادا کرنا چاہئے اور اگر ہماری عقل میں وہ بات نہیں آرہی تو اس پر عقل کے گھوڑے نہیں دوڑائے جائیں گے بلکہ دِیْن کی اس بات کو ، حدیثِ پاک کو ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے اُن فرامین کو مانا جائے گا ، عقل کی پیروی نہیں کی جائے گی۔ لہٰذا جب اَحادِیث میں موجود ہے کہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اس اُمَّت کے مُحَدِّث ہیں ، آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی زبان پر فرشتے کلام کرتے ہیں ، آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی زبان پر اللہ پاک نے حق رکھ دیا ہے ، اَحادیث میں یہ بھی موجود ہے کہ کتنی ساری آیات حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی مُوَافقت میں نازِل ہوئی ہیں ، حدیثِ پاک کے بڑے بڑے ماہِر عُلَمائے کرام نے یہ اَحادیث ، یہ روایات کتابوں میں لکھی ہیں تو اب ہماری عقل میں آئیں یا نہ آئیں ، ہم انہیں قبول ہی کریں گے اور بَس...
عقل کو تنقید سے فرصت نہیں عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
*رہی یہ بات کہ اگر مُوَافقاتِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو مان لیا جائے تو اس سے خَتْمِ نبوت کا انکار ہوتا ہے تو یہ بات ہی سِرے سے غلط ہے ، مُوَافِقاتِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو مان لینے سے خَتْمِ نبوت کا انکار نہیں ہوتا بلکہ یہ تو پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے آخری نبی ہونے کی زَبردست دلیل ہے۔ وہ کیسے؟ یہ سمجھنے کے لئے ایک حدیثِ پاک سمجھئے!