Book Name:Fazail e Hasnain e Karimain
مشہور مُفسّر قرآن حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتِی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شَرح میں فرماتے ہیں : مَحَبّت کی بہت قِسْمیں ہیں : اولاد سے مَحَبت اور قِسْم کی ہے ، اَزْواج(بیویوں)سے اور قِسْم کی ، دوستوں سے اور قِسْم کی۔ اولاد میں حَضراتِ حَسَنین(رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا)بہت پِیارے ہیں ، ازواج (رَضِیَ اللہُ عَنْہُنَّ اجمعین)میں حضرت عَائِشہ صِدّیقہ ، مَحْبُوبَۂ مَحْبُوبِ رَبُّ العالمین ہیں ، دوست و احباب میں (امیرُ المؤمنین) حضرت ابوبکرصِدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہبہت پیارے ہیں۔ مَزید فرماتے ہیں : حُضُور(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)انہیں کیوں نہ سُونگھتے ، وہ دونوں تو حُضُور(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے پُھول تھے ، پُھول سونگھے ہی جاتے ہیں ، انہیں کلیجے سے لگانا ، لپٹانا انْتِہائی مَحَبت و پِیار کے لیے تھا۔ اس سے مَعلُوم ہُوا کہ چھوٹے بچوں کو سُونگھنا ، اُن سے پِیارکرنا ، انہیں لپٹانا ، چمٹاناسنتِ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۸ / ۴۱۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
آئیے !ہم بھی اِن حَضرات کی مَحَبَّت کو اپنے دل میں مزید پُخْتَہکرنے اور ان کی سیرت وکردار پر عمل کرنے کی نِیَّت سے ان کا ذِکْر ِخیر سُنتے ہیں۔
حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا میں سے بڑے حضرت امام حَسَنِ مُجتبیٰرَضِیَ اللہُ عَنْہُ ہیں۔ آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی کُنْیَت “ ابُو محمد “ ہے ۔ اور لَقب “ تَقی اور سَیِّد “ جبکہ عُرف “ سِبْط رَسُول “ ہے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو’’رَیْحَانَۃُالرَّسُوْل‘‘بھی کہتے ہیں۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ جَنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی وِلادتِ مُبارَکہ15رَمَضانُ الْمُبارَک 3ہجری کی رات میں مدینۂ طیبہ میں ہوئی۔ حُضُورسَیِّدِعالمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےساتویں روز آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا عقیقہ کیا ، بال جُدا کیے گئے اور حکم دیا کہ بالوں کے