Book Name:Fazail e Hasnain e Karimain

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعے سے جَہاں اَمِیْرُالْمُومنین حَضرتِ   علی رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی اپنے شہزادے امام حَسَن رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے مَحَبَّت کاعِلْم ہُوا ، وہیں امام حَسَن رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  کے بیان کردہ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ بھی معلُوم ہُوا کہ پریشانیوں ، مُصِیبَتوں اورآزمائشوں پر صَبْر کرنے والوں کو قِیامَت کے دن  ان کے صَبْر کاپُورا پُورا اَجْردِیا جائے گا۔ یادرکھئے!اللہ پاک کے ہر کام میں ہزارہا حِکْمَتیں پَوشِیدہ ہوتی ہیں ، جن کا ہمیں عِلْم  نہیں ہوتا۔ لہٰذاہر ایک کے سَامنے اپنی پریشانی ، غریبی ومُفلِسی کا رونا رونے ، اپنے دُکھڑے سُنانے اور تَنگدَسْتی کےسَبَب مَعَاذَ اللہ رَبّ کریم  کی ذات پر بے جا اِعتِراضات  کرکے  اپنی زَبان سے کُفرِیات بکنے کے بَجائے ، اِن آزمائشوں اورتَکلیفوں کا سامْنا کرتے ہوئے صَبْر وتَحَمُّل سے کام لینا چاہئے ، كىونكہ یہ مُصِیبَتیں اور بَلائیں گُناہوں کے كَفَّارے اور دَرَجات  میں بَلندی کا باعِثْ ہوتی ہیں ۔

اللہ کےمَحْبُوب ، دانائے غُیُوبصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشادفرمایا : جب بروزِ قِیامت اَہلِ بَلا (یعنی بیماروں اور آفت زدوں) کو ثَواب عَطا کیا جائیگا ، تو عافِیت والے تَمنّا کریں گے کہ کاش! دُنیا میں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں۔ (ترْمِذِی ،  ۴ / ۱۸۰ ، حدیث ۲۴۱۰ ، دارا لفکر بیروت)

حکیمُ الْاُمَّت حضر ت مُفتِی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے الفاظ’’ کاش! دُنیا میں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں‘‘کے تحت فرماتے ہیں : ’’یعنی تمنّا وآرزُو کریں گے کہ ہم پر دُنیامیں ایسی بیماریاں آئی ہوتیں ، تاکہ ہم کو بھی وہ ثواب آج ملتا جو دوسرے بیماروں اور آفت زَدوں کو مل رہا ہے۔ ‘‘(مرآۃ ، ۲ / ۴۲۴)

حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن  کی آپس کی مَحَبَّت :