Book Name:Fazail e Hasnain e Karimain
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ابھی ہم نے سُنا کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے پیارے نواسوں کے نام خودتجویز فرمائے ۔ آئیے!اسی ضِمْن میں نام رکھنے کے کچھ آداب بھی سُن لیجئے۔
یاد رہے!اچھے نام رکھنا اولاد کے حُقُوق میں سے ہےاوروالِدین کی طرف سے اپنے بچے کے لئے سب سے پہلا اور بُنیادی تحفہ بھی ہے ، جسے وہ عُمْر بھر اپنے سینے سے لگائے رکھتا ہے ، یہاں تک کہ جب میدانِ حَشْر قائم ہوگا تو وہ اسی نام سے ربِّ کریم کے حُضُوربلایا جائے گا ، جیسا کہ
حضرت دَرْداء رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مَرْوِی ہے کہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : قِیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پُکارے جاؤ گے ، لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔ (سنن ابی داود ، کتاب الادب باب فی تغییر الاسماء ، الحدیث ۴۹۴۸ ، ۴ / ۳۷۴)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس حدیثِ پاک سے وہ لوگ عِبْرت حاصِل کریں جو اپنے بچے کانام کسی گلوکار ، فِلْمی اداکار یامَعَاذَ اللہ غیر مسلموں کے نام پر رکھ دیتے ہیں ، اس سے بَدتَرین ذِلّت کیا ہوگی کہ مُسلمان کی اولاد کو کل میدانِ مَحْشَر میں غیر مسلموں کے ناموں سے پُکارا جائے۔ ہمارے مُعاشَرے میں بچے کے نام کاانتخاب کرنے کی ذمہ داری عُمُوماً کسی قریبی رشتہ دار مثلاً دادی ، پُھوپِھی ، چچا وغیرہ کوسونپ دی جاتی ہے اور بعض اوقات علمِ دِین سے دُوری کی وجہ سے وہ بچوں کے ایسے نام رکھ دیتے ہیں ، جن کے کوئی مَعانی نہیں ہوتے یا پھر اچھے مَعانی نہیں ہوتے ، یاپھر شرعاً دُرست نہیں ہوتے ، ایسے نام رکھنے سےبچنا چاہیے ، بعض اوقات ایسا نام بھی تَلاش کِیا جاتا ہے جو گھر ، خاندان یا محلے میں دُور دُور تک کسی کا نہ ہو ، جو بھی سُنے تو کہہ اُٹھےکہ یہ نام تو پہلی بار سُنا ہے ، کیسا