Book Name:Fazail e Hasnain e Karimain

ایک رِوایَت میں یہ بھی ہے کہ حُضُور ، جانِ عالَمصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ان حضرات کے ساتھ اپنی باقی صاحِبزادیوں اور قَرابت داروں اور اَزْواجِ مُطَہَّرات کوبھی شامِل فرمایا۔  (الصواعق المحرقۃ ، الباب الحادی عشر ، الفصل الاول ، ص۱۴۴)

آیتِ مُبارَکہ کی تَفْسِیرکرتے ہوئے ، حضرت   اِمام طَبریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یعنی اے آلِ محمد(صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!اللہ کریم چاہتاہے کہ تم سے بُری باتوں اور فُحْش چیزوں کو دُور رکھے اورتمہیں گناہوں کے میل کچیل سے پاک وصاف کردے۔ (طبری ، پ ۲۲ ، الاحزاب ، تحت الآیۃ۳۳ ، ۱۰ / ۲۹۶)

صَدرُالافاضِل حضرتِ عَلامہ مولانا سَیدمُفتی محمد نَعیمُ الدین مُرادآبادیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ آیت ِکریمہ اَہْلِ بیتِ کرام(رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اجمعین)کے فَضائل کا چشمہ ہے اورمعلوم ہوتا ہے کہ تمام اَخْلاقِ دَنِیَّہ واَحْوالِ مَذمُومَہ(یعنی بُرے اَخْلاق واَحْوال ) سے اُن کی تَطہیرفرمائی گئی(یعنی اِنہیں بُرے  اَخلاق سے محفوظ رکھا گیا)۔ بعض احادیث میں مَرْوِی ہے کہ اَہْلِ بیت(رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اجمعین) ، نار (یعنی دوزخ کی آگ)پر حَرام ہیں(یعنی جنَّتی ہیں)اور یہی اس تَطہِیر کا فائدہ اور ثَمرہ(یعنی نتیجہ)ہے اور جو چیز ان کے اَحوالِ شَریفہ کے لائق نہ ہو اس سے ان کاپَرْوَرْدگار انہیں محفوظ رکھتا اور بچاتا ہے۔   (سوانح کربلا ، ص۸۲)

ہمیں بھی اَہْلِ بیتِ پاک(رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اجمعین) سے مَحَبَّت قائم رکھتے ہوئے ، ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشِش کرنی چاہیے ، اللہ کریم ان کےصَدْقے ہمیں بھی گناہوں سے  بچنے کی توفیق عطافرمائے اور خُوب خُوب نیکیاں کرکے جنت میں ان نیک ہستیوں کا قُرب عطافرمائے ۔   اٰمین بجاہِ النبی الامین صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد