Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
پیارے اسلامی بھائیو! تقدیر کا لکھا پُورا ہوا ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اپنے 72 وفادار رُفقا کے ساتھ ، 10 محرم الحرام ، سن 61 ہجری کو میدانِ کربلا میں یزید پلید کے خِلاف حق کی آواز بلند کرتے ہوئے ، نانا کے دِین پر پہرا دیتے ہوئے ، ظُلْم سہتے ہوئے ، دُکھ اور غم کے پہاڑ کے سامنے ثابِت قَدم رِہ کر انتہائی عِزّت کے ساتھ ، شُجَاعت کے ساتھ ، شان و شوکت کے ساتھ شہید ہوئے اور رہتی دُنیا تک کے لئے باطِل کے خِلاف کھڑے ہونے کا ، حق پر چلنے کا ، دینداری کا ، عزّ ت سے جینے ، عِزَّت سے مرنے کا ، شُجاعت کا ، بہادری کا ، استقامت کا اور صبر و رضا کا سبق دے گئے۔
حُسَیْن ایک علامت ہے زِندگی کے لئے حُسَیْن عَزْمِ سَفر ہے مُسَافری کے لئے
ایک اور شاعِر نےکہا :
فِطْرَت کی مصلحت کا اشارہ حُسَین ہے قربانیوں کی آنکھ کا تارا حُسَیْن ہے
وہ اس لئے لڑے کہ ستم کو مِٹا سکیں پھر کیوں نہ ہم کہیں کہ ہمارا حُسَیْن ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! واقعۂ کربلا بہت مشہور ہے ، عموماً ہم یہ واقعہ پڑھتے ، سُنتے رہتے ہیں ، اگر تفصیل کے ساتھ ، درست روایات کی روشنی میں واقعۂ کربلا پڑھنا چاہیں تو مکتبۃ المدینہ کی 2 کتابیں “ سوانحِ کربلا “ اور “ آئینۂ قیامت “ پڑھ لیجئے۔ آج ہم اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! واقعۂ کربلا سے حاصِل ہونے والے چند سبق سیکھنے کی سعادت حاصِل کریں گے ، ہم الحمدللہ! حُسَیْنی ہیں ، الحمد للہ! ہم یزید سے ، یزیدیت سے بیزار تھے ، بیزار ہیں اور بیزار رہیں گے ، لہٰذا آج ہم امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ پاک سے ، واقعۂ کربلا سے حاصِل ہونے والے مدنی پھول سُن کر ، انہیں اپنے دِل کے گلدستے میں سجانے کی کوشش کریں گے تاکہ اِن پر عَمَل کر کے سچّے اور پکّے حسینی ہونے کا ثبوت دے سکیں۔