Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed

نبھانے کا وقت ہے ، بہانے کر کے ، الٹی منطق چلا کر ہم خُود کو مطمئن تو کر سکتے ہیں مگر اللہ پاک کی رحمت شامِلِ حال نہ ہوئی ، نانائے حُسَیْن ، رحمتِ دارَین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کرم نہ ہوا تو یقین مانیئے! جنّت کی خوشبو تک نہ سُونگھ سکیں گے ، آہ! جہنّم ٹھکانا ہوا تو کیا بنے گا ، ہائے ہائے! جہنّم کی دہکتی ہوئی آگ ، بڑے بڑے بچھّو ، موٹے موٹے سانپ بدن کے ساتھ لپٹ گئے تو کیا بنے گا۔ جہنمیوں کے جسم سے بہتا ہوا پیپ پینا پڑ گیا تو کیا کریں گے؟

پیارے اسلامی بھائیو! یہ دُنیا عارضی ہے ، فانِی ہے ، چند روزہ ہے ، یہاں تکلیف اُٹھانی بھی پڑ جائے تو کیا غم ہے؟ اگر نماز کے لئے کچھ وقت کے لئے دُکان بند کرنی بھی پڑ جاتی ہے ، نئے نئے فیشن اپنانے کو دِل کرتا ہے مگر صبر کرتے ہوئے ، نفس کی خواہش کو دبا لیتے ہیں ،   گُنَاہ کی طرف دِل مائِل ہوتا ہے مگر خود کو قابُو میں رکھ کر صبر کرتے ہیں ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے قربانیاں دے کر جس دِین کی حفاظت فرمائی ، اُس دِین کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں ،  اگر یہ معمولی معمولی قربانیاں دے کر امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے صدقے میں ، نانائے حُسَیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی رحمت کے صدقے میں جنّت ٹھکانا ہو جائے تو یقین مانیئے! یہ نہایت سستا سودا ہے۔

وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنت کا           ہم مفلس کیا مول چکائیں ، اپنا ہاتھ ہی خالی ہے([1])

اللہ پاک امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے صدقے “ فرض شناسی “ کی نعمت عطا فرمائے ، کاش! ہمیں اِحْسَاسِ ذِمَّہ داری نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیِّیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(4) : امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَظْلُومِ کربلا ہیں

پیارے اسلامی بھائیو! اب ذرا واقعۂ کربلا کو ایک اور انداز سے دیکھئے! میدانِ کربلا میں ظالِم کون تھا؟ یزید تھا۔ مَظْلُوم کون تھا؟ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور آپ کے رُفقاء۔


 

 



[1]...حدائق بخشش، صفحہ:186۔