Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed

اے عاشقانِ رسول! سچی نیت بخشش کا ذریعہ ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاًنیت کیجئے! *اللہ پاک کی رضا کے لئے بیان سُنوں گا *عِلْم دِین سیکھوں گا *بااَدب بیٹھوں گا *ذِکْرِ اَہْلِ بیت کی برکتیں لُوٹوں گا *بیان سُن کر ، سمجھ کر اس پر عمل کرنے کوشش کروں گا۔

اچّھی اچّھی نیّتوں کا ، ہو خدا جذبہ عطا                     بندۂ مُخلِص بنا ، کر عَفْو میری ہر خطا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

قرآنِ کریم میں حَسنَیْنِ کریمین کا ذِکْر

حضرت عَلَّامہ پیر مِہْر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سَیِّد زادے ہیں ، یقیناً اللہ پاک کے ولئ کامِل بھی ہیں ، عاشِقِ رسول بھی ہیں ، یکم رمضان المبارک 1275 کو گولڑہ شریف ضلع راولپنڈی (پنجاب ، پاکستان) میں پیدا ہوئے ، حضور غوثِ پاک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی اَوْلاد میں سے ہیں ، 27 صَفَرُ المظفر کو تقریباً 81 سال کی عمر پاک کر دُنیائے فانی سے رخصت ہوئے۔

حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت زبردست عالِمِ دِیْن تھے ، قرآن وحدیث کی اتنی گہری سمجھ بوجھ رکھتے تھے کہ ...سُبْحٰنَ اللہ!  ایک مرتبہ ایک انگریز پادری پِیْر مِہْر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اَوْر اس نے ایک عجیب سا سُوال کیا ، بولا : تم مسلمان یہ دعویٰ کرتے ہو کہ قرآن شریف میں ہر چیز کا ذِکْر ہے ، یہ دعویٰ غلط ہے ، دیکھو! امام حُسَین (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ) تمہارے نبی (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کے نواسے ہیں ، انہوں نے کربلا میں اسلام کی خاطِر اتنی بڑی قربانی پیش کی ، وہ قرآن ِکریم کے ، تمہارے دِین کے اتنے بڑے اور زبردست خادِم (یعنی نگہبان) ہیں ، اس کے باوُجود قرآنِ کریم میں اِمام حُسین (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ) کا نام تک موجود نہیں ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کا یہ دعویٰ کہ قرآنِ کریم میں ہر چیز کا ذِکْر ہے ، یہ دعویٰ ہر گز درست نہیں ہے۔