Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
(2) : کربلا میں اَصْل جنگ لَادِیْنِیَّت کے خِلاف تھی
پیارے اسلامی بھائیو! واقعۂ کربلا کے متعلق ایک بنیادی بات ہے ، وہ یہ کہ میدانِ کربلا میں امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کس کے خِلاف کھڑے ہوئے تھے؟ سب جانتے ہیں : امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یزید کے خِلاف تھے۔ اب سُوال یہ ہے کہ کیا یزید کے ساتھ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو کوئی ذاتی دُشمنی تھی؟ سب جانتے ہیں کہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی کوئی ذاتی دُشمنی نہیں تھی؟ کیا مَعَاذَ اللہ! امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تاج وتخت چاہتے تھے؟ نہیں ، خُدا کی قسم! امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تاج و تخت نہیں چاہتے تھے ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تَو جنّتی نوجوانوں کے سردار ، مالِکِ جنّت ، قاسِم نعمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نواسے ہیں ، دُنیا کے ہزاروں تاج ، لاکھوں تخت امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے قدموں کی دُھول کے برابر بھی نہیں ہیں۔ پھر امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یزید کے خِلاف کیوں آئے؟ اس کا بہت آسان اور سادہ سا جواب ہے : امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَصْل میں لادِیْنِیَّت کے خِلاف تھے۔ یزید پلید دِیْن کے خِلاف تھا ، یزید پلید دِیْن کو ، شریعت کے اَحْکام کو پامال کرنا چاہتا تھا ، یزید شرابی تھا ، شراب کو عام کرنا چاہتا تھا ، یزید بدکردار تھا ، بدکرداری کو عام کرنا چاہتا تھا ، یزید ظالِم تھا ، یزید فاسِق تھا ، اس لئے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے یزید کے خِلاف عملی اِقْدام فرمایا۔ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ جب کُوفہ تشریف لے جا رہے تھے ، راستے میں ایک جگہ یزیدی فوج نے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے قافلے کو رَوْکا ، اس وقت امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے خطبہ ارشاد فرمایا ، اس خطبے میں کربلا کے اَصْل مقصد اور فلسفۂ کربلا کا پُورا پُورا بیان ہے ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے فرمایا : اے لوگو! بےشک اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جو ظالِم بادشاہ کو دیکھے ، ایسا بادشاہ جو حرام کو حلال کرے ، اللہ پاک کا عہد توڑے ، سُنّتِ رسول کا مُخَالف ہو ، اللہ پاک کے بندوں میں گُنَاہ اور سرکشی پھیلائے ، ایسے بادشاہ کو دیکھنے والا اگر اپنی طاقت کے مُطَابق قول وعَمَل کے ذریعے اس بادشاہ کو نیکی کی دعوت نہ دے ، وہ شخص بھی اس بادشاہ