Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
(1) : جذبہ اِیْمانی حکمتِ عملی کے ساتھ
پہلا مدنی پھول جو امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ پاک سے سیکھنے کو ملتا ہے ، وہ ہے : جذبۂ اِیْمانی مع حکمتِ عَمَلی۔ عام طَور پر جس انداز سے اور جن مواقع پر امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا حوالہ دیا جاتا ہے ، اس سے یُوں لگتا ہے ، جیسے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَعَاذَ اللہ بہت جَوشیلے تھے ، لہٰذا جیسے ہی یزید پلید تختِ حکومت پر آیا ، آپ جوش میں آکر ، 72 ساتھیوں کے ساتھ میدانِ کربلا میں پہنچے اور یزیدیوں کے خِلاف لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔ حالانکہ ایسی بات نہیں ہے ، امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ جذبۂ اِیْمانی والے تھے ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قرآن پڑھتے بھی تھے ، قرآن سمجھتے بھی تھے ، حدیث پڑھتےبھی تھے ، حدیث سمجھتے تھے ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ دِین کے رازوں کو سمجھتے تھے ، دِین کی کامِل سمجھ بُوجھ رکھنے والے تھے ، اس لئے امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا جذبہ خالی جذبہ نہیں تھا بلکہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا جذبہ جذبۂ اِیْمانی تھا ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی شہادت تو اَزَل سے لکھی ہوئی تھی ، آپ نے کربلا کے میدان میں شہید ہونا ہی تھا ، اس کے اسباب بننے ہی تھے ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ خود بھی اپنی شہادت کے متعلق جانتے تھے ، اس کے باوُجُود امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے کسی لمحے بھی حکمتِ عملی کو چھوڑا نہیں ، ایسا نہیں تھا کہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اُٹھے اور کربلا میں جا کر یزیدیوں سے لڑتے لڑتے شہید ہو گئے بلکہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے پُوری پُوری حکمتِ عملی سے کام لیا اور کمال گہرائی کے ساتھ قرآن و حدیث کو سمجھ کر پُوری عقل مندی سے فیصلے کئے اور دین پر پُوری طرح عَمَل کرتے ہوئے دِین کے لئے قربانی پیش کی۔
اب یہاں دو باتیں ہیں ، ایک ہے : یزید کی بیعت کرنا ، اس میں امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بالکل مصلحت پرستی نہیں کی ، ایک سیکنڈ کے کروڑوَیں حصے میں بھی امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے یزید کی بیعت نہیں کی۔ دوسری بات ہے : یزید کے خِلاف عملی اقدامات کرنا ، اس میں امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے حکمتِ عملی اختیار فرمائی ، یزید پلید 60 ہجری میں ، رَجَب کے مہینے میں تخت پر بیٹھا ، یزید نے مدینۂ منورہ کے گورنر وَلِیْد کو خط لکھ کر امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے