Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
تو ہمیں ہر قسم کا ظُلْم چھوڑ کر شریف انسان بننا ہو گا اور اگر خُدانخواستہ پہلے کسی پر ظُلْم کیا ہے تو اس سے توبہ بھی کرنی ہو گی اور اس شخص سے مُعَافِی بھی مانگنی ہو گی۔
یہاں یہ بات بھی یاد رکھئے گا ، شریف وہ نہیں ہے جو صِرْف شریفوں کے سامنے شرافت دکھائے بلکہ جو حقیقی شریف ہے وہ شریفوں کے ساتھ تو شریف ہوتا ہے ہی ، اس کے ساتھ ساتھ بدمعاشوں کے ساتھ بھی شریف ہی ہوتا ہے ، یہ جو کہتے ہیں : ہم شریفوں کے ساتھ شریف اور بدمعاشوں کے ساتھ بدمعاش ہیں ، جو ٹیڑھی انگلی سے گھی نکالنے کے قائِل ہیں ، جو کہتے ہیں : میاں! شرافت کا زمانہ نہیں ہے ، ایسوں کو چاہئے ذرا غور کریں ، یہ کس کی طرف ہیں ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی طرف ہیں یا یَزِیْد کی طرف ہیں؟
الحمد للہ! امام حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تو اپنے غُلاموں کے ساتھ بھی شریف تھے اور یزید کے مقابلے پر کھڑے ہو کر بھی الحمد للہ! شریف ہی تھے اور الحمد للہ!
ہر زمانہ میرے حُسَیْن کا ہے
لہٰذا یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ شرافت کا زمانہ نہیں ہے؟ شرافت کا زمانہ تھا ، شرافت کا زمانہ ہے اور قیامت تک رہے گا ، بَس ہم شریف ہو جائیں تو بات بنے گی۔
ایک بہت ہی خطرناک باطنی بیماری ہے : قُوَّت کا نشہ۔ سچّا پکّا حسینی بننے کے لئے ہمیں یہ بیماری اپنے اندر سے ختم کرنی پڑے گی۔ کیونکہ ظُلْم عُمُوماً وہی کرتا ہے جسے قُوَّت و طاقت کا نشہ ہو ، یزید پلید کو بھی طاقت ہی کا نشہ تھا ، یزید تاج و تخت اور طاقت و قُوَّت کے نشے میں بدمست تھا ، اسی لئے اس نے اَہْلِ بیتِ اَطْہار پر ظُلْم کے پہاڑ توڑے ، اگر یہ عاجزی کرنے والا ہوتا تو کبھی بھی اتنی بڑی جسارت نہ کرتا۔
تاریخِ اُمَمْ کا یہ پیامِ ازلی ہے اے صاحبِ نظراں! نشۂ قُوَّت ہے خطرناک