Book Name:Imam Pak Aur Yazeed Paleed
* پارہ : 25 ، سورۂ شُوریٰ ، آیت : 23 ، ارشاد ہوتا ہے :
قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ-
ترجمہ کنزُ العِرفان : تم فرماؤ : میں اس پر تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا مگر قرابت کی محبت۔
سُلْطَانُ الْمُفَسِّرِیْن ، حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : جب یہ آیت نازِل ہوئی ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ کے اَہْلِ قرابت جن سے محبت کا اللہ پاک نے حکم دیا ہے ، یہ کون ہیں؟ فرمایا : علی ، فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے یعنی حَسَنَیْنِ کَرِیْمَین رَضِی اللہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن۔ ([1])
* پارہ : 5 ، سورۂ نساء ، آیت : 54 میں اللہ پاک فرماتا ہے :
اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ-
ترجمہ کنزُ العِرفان : بلکہ یہ لوگوں سے اس چیز پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمائی ہے۔
حضرت امام باقِر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : اس آیتِ کریمہ میں بیان کئے گئے وہ لوگ جنہیں اللہ پاک نے اپنا فَضْل عطا کیا اور جن سے کافِر و مُنَافق حَسَد کرتے ہیں ، خُدا کی قسم! یہ ہم اَہْلِ بیت ہیں۔ ([2])
اس کے عِلاوہ قرآنِ کریم کی کئی آیات ہیں ، جن میں اَہْلِ بیتِ اَطْہار کی شان و عظمت بیان کی گئی ہے ، یقیناً حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن بھی ان فضائل میں شامِل ہیں کہ یہ بھی اَہْلِ بیت ہیں۔ لفظِ اَہْل کا معنی ہے : والا۔ بیت کا معنیٰ : گھر۔ اَہْلِ بیت کا معنی ہوا : گھر والے۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اَہْلِ بیت کون ہیں؟ سب سے پہلے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اَزْواج پاک ، جنہیں قرآنِ کریم نے اُمَّہَاتُ الْمُؤْمِنِیْن (مؤمنوں کی مائیں)