Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi
میں مُؤذن ِرسول حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے میری مُلاقات ہوئی اورمیں نے ان سے رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے خَرْچ کے بارے میں پُوچھا، تو اُنہوں نے بتایا کہ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس جوکچھ مال ہوتا، اسے خَرْچ کرنے کی ذِمَّہ داری میری ہوتی تھی ،بِعْثت سے وفات شریف تک یہ کام میرے حوالے رہا۔ جب کوئی بے لباس مُسلمان پیارے آقا ،مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس آتا توآپ مجھے حکم فرماتے اور میں کسی سے قَرض لیتا اور چادر خرید کر اسے اُڑھاتا اور کھانا بھی کھلاتا۔ ایک دن ایک مُشرِک میرے پاس آیا اور کہنے لگا:اے بلال! تم میرے سوا کسی اور سے قَرْض نہ لیا کرو، میرے پاس کثیر مال ہے۔ میں نے ایسا ہی کیا،ایک دن میں وُضُو کر کے اَذان دینے کیلئے کھڑاا ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ مُشرک کئی تاجروں کے ہمراہ میرے پاس آیا اور مجھے بہت بُرا بھلا کہا اورکہنے لگا: تمہیں کچھ مَعلوم ہے وعد ے میں کتنے دن با قی ہیں۔ میں نے کہا: وَقْتِ وعدہ قریب آگیا ہے۔ اس نے کہا کہ صرف چار دن باقی رہ گئے ہیں،اگر اس مُدَّت میں تم نے قرض اَدا نہ کیا تومیں تمہیں غلام بنا کر بکریاں چرواؤں گاجیسا کہ تم پہلے چر ایا کر تے تھے۔ یہ سُن کر مجھے فکر دامن گیر ہوئی۔ یہاں تک کہ میں عشاء کی نماز پڑھ چکا تو رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی اپنے کاشانۂ اَقْدس میں تشریف لے گئے،میں اِجازَت لے کر حاضرِخدمت ہوااورعرض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میرے ماں باپ آپ پر قُربان ہوں۔ وہ مُشرک جس سے میں قرضہ لیتاہوں،اس نے مجھے ایسا ایسا کہا ہے، آپ کے پاس بھی اَدائے قرض کے لئے کچھ نہیں اور میرے پاس بھی کچھ نہیں ،وہ مجھے پھر رُسوا کرے گا ۔مجھے اِجازَت دیجئے کہ میں ان لوگوں کے پاس