Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi
تیرا کوئی کام نہ رُکے اور تجھے دُنیا وآخرت میں عوض(یعنی بدلہ) مل جائے گا اور اسے روکے رکھنا، خُود تیرے لئے ہی بُرا ہے، کیونکہ وہ چیز سَڑ گل یا اور طرح سے ضائع ہوجائے گی اور تُو ثواب سے محروم ہوجائیگا، اسی لئے حکم ہے کہ نیا کپڑا پاؤ تو پُرانا بیکار کپڑا خیرات کردو ،نَیا جُوتا رب العالمین دے تو پُرانا جوتا جو تمہاری ضرورت سے بچا ہے، کسی فقیر کو دے دو کہ تمہارے گھر کا کُوڑا نکل جائے گا اور اُس کا بھلا ہوجائے گا۔ مزیدفرماتے ہیں: اس میں دو حکم بیان ہوگئے، ایک یہ کہ جو مال اس وقت تو زائد ہے، کل ضرورت پیش آئے گی، اسے جمع رکھ لو، آج نفلی صَدَقہ دے کر کل خُود بھیک نہ مانگو، دُوسرے یہ کہ خیرات پہلے اپنے عزیز غریبوں کو دو، پھر اَجنبیوں کو کیونکہ عزیزوں کو دینے میں صَدَقہ بھی ہے اور صِلہ رحمی بھی۔([1])
سخاوت کی دولت پانے کا ذہن کس طرح بنائیں ؟
پیارے اسلامی بھائیو!اگر ہم بھی سَخاوت کی عادت اَپنانا چاہتے ہیں تو آیئے! اس کے مُتَعَلِّق چند مدنی پُھول سُننےکی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
سَخاوت کے فضائل اوربخل کی مَذمّتوں سےمُتعلِّق احادیثِ مُبارَکہ نیزصحابۂ کرام اور بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کے واقعات کا مُطالَعہ کیجئے،اِنْ شَآءَاللہ اس کی برکت سے بخل کی عادت چُھوٹ جائے گی اورسَخاوت کا ذِہْن بنے گا۔