Book Name:ALLAH Pak Se Muhabbat Karne Walon Ke Waqiaat
دینی ماحول میں نہ صرف اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی محبت کے جام پلائے جاتے ہیں بلکہ اللہ پاک کے دوستوں سے دوستی کا ذہن دیا جاتا ہے، اس دینی ماحول کی بَرَکت سےرِضائے الٰہی کے لئے مسلمانوں سے مَحَبَّت و ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ ساری دُنیا کے مسلمانوں کی اصلاح کی کوشش کرنے کا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہے، لہٰذا آپ بھی اللہ پاک کی مَحَبَّت مزید بڑھانے، پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سُنتیں پھیلانے ،اپنے آپ کو اور دوسرے مسلمانوں کو گُناہوں سے بچانے اور نیکیوں کی راہ پر لانے کے لئے اس دینی ماحول سے ہردم وابستہ رہئے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللہُ ِ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!ایک مسلمان کو اپنے ربِّ کریم سے جتنی مَحَبَّت ہونی چاہئے اتنی پوری مخلوق میں سے کسی سے بھی نہیں ہونی چاہئے،اسی میں ایمان کی علامت ومٹھاس ہے۔ یقیناً ہم میں سے ہر شخص اس بات کا دعویٰ تو کرتا ہے کہ مجھے اپنے رَبّ کریم سے بہت مَحَبَّت ہے،مگر بدقسمتی سے ہمارے اعمال اس کے برخلاف ہیں،گویا ہمارا کردار ہی ہماری عادات کا واضح انکار کر رہا ہوتا ہے،ہماری عملی حالت سے تو ایسا لگتا ہے کہ ہمیں اپنے ربِّ کریم سے اتنی بھی مَحَبَّت نہیں جتنی لوگوں سے ہے۔کسی عقلمندکا کہنا ہے: ”کرنے والے کام کرو ،ورنہ نا کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے۔“مگر افسوس!آج کل لوگوں کی ایک تعداد نا کرنے والے کاموں میں ایسے مصروف ہوگئی ہےکہ کرنے والے کاموں کی طرف توجہ ہی نہ رہی ،لوگ دُنیا کی فکر میں ایسے پڑے کہ آخرت کی فکر کرنا ہی چھوڑ دی ،مال کی مَحَبَّت میں ایسے گرفتار ہوئے کہ قیامت کے دن لئے جانے والے حساب سے