Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam
پوچھا کہ آپ کہاں کے رہنے والے ہیں اورکیا کرتے ہیں؟ میں نے بتایا کہ جِیلان میں رہتا ہوں اوریہاں علمِ دین حاصل کرتا ہوں۔ اُس نے مجھ سے پوچھا :کیا آپ جیلان سے تعلق رکھنے والے عبدُ القادر نامی کسی نوجوان کو جانتے ہیں؟ میں نے کہا وہ میں ہی ہوں، یہ سُن کر وہ بے چین ہوگیا اور مجھ سے معذرت کرتے ہوئے کہنے لگا کہ آپ کی والدہ محترمہ نے میرے ہاتھ آپ کیلئے آٹھ (8)دِینار بھیجے تھے ،جب میں بغداد آیا تھا، اس وقت میرے پاس اپنا ذاتی خرچ موجود تھا، لیکن آپ کو تلاش کرتے کرتے اتنے دن گُزر گئے کہ میرے پاس میرا ذاتی خرچ ختم ہوگیا ،مجھے بھوک برداشت کرتے ہوئے آج تیسرا دن تھا ،مجبور ہو کرآپ کی امانت میں سے ایک وقت کے کھانے کے لئے روٹی اور یہ گوشت لایا ہوں، اب آپ خُوشی سے یہ کھانا تناول فرمائیں، کیونکہ یہ سب کچھ در حقیقت آپ ہی کا ہے ،اب آپ میرے نہیں بلکہ میں آپ کا مہمان ہوں،آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے اسے تسلّی دی اوراس بات پراپنی خوشی ظاہرکی،جب ہم کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو میں نے بقیہ کھانا اور کچھ مال اُسے دے کر رُخصت کیا۔([1])
ہیں باعثِ برکت غوثِ پاک کمزور کی طاقت غوثِ پاک
ہیں صاحبِ عزّت غوثِ پاک مجبور کی راحت غوثِ پاک
*مرحبا یا غوثِ پاک*مرحبا یا غوثِ پاک*مرحبا یا غوثِ پاک
حضرت شَیْخ عَبْدُ الْقادِر جِیْلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے عِلْمِ دین حاصِل کرنے کا انداز بڑا نِرالا تھا، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں اپنے طالِبِ عِلْمی کے زمانے میں اَسَاتِذہ سے سبق لے کر جنگل کی طرف نکل جایا کرتا تھا، پھرصحراؤں اور وِیرانوں میں دن ہو یا رات ،آندھی ہو یابہت تیز بارش، گرمی ہو یا سردی اپنا مُطالَعہ