Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

حضرت  قاضی ابو سعید مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا    بغداد میں ایک مدرسہ تھا، وہ اس میں اصلاحی بیانات کرتے   اورعِلْمِ دین حاصل کرنے والوں کو علم سکھایا کرتے تھے، جب  قاضی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے علمی و عملی کمالات کا علم ہوا تو  قاضی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے اپنا مدرسہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے حوالے  کر دیا،پھر جب لوگوں نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی علمی مہارت  کا ذکر سنا تو لوگوں کی کثیر تعداد  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ    کی بارگاہ میں عِلْمِ دِین حاصل کرنے کے لئے حاضر ہونے  لگی۔([1])

تیرہ (13)عُلوم پر دسترس

حضرت علامہ نورُ الدّین ابُوالحسن علی شَطْنُوفی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:حضرت  شیخ عبدُالقادر جیلانی  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تیرہ (13)علوم میں بیان فرمایا کرتےتھے،آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کےمدرسے میں لوگ آپ   سےتفسیر،حدیث،فِقْہ اورعِلْمُ الْکَلام وغیرہ پڑھتےتھے،دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کوتفسیر، حدیث،فِقْہ، کلام،اُصول اورنَحْوپڑھاتے تھے اور ظہر کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   تجوید و قراءت کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھایا کرتے تھے۔([2])

طَلَبہ سے محبت

پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ  حُضُور  غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  علم و عمل کے پیکر اور زبردست حُسنِ  اَخْلاق کے مالک تھے ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  طَلَبہ پر بھی اِنتہائی   شفقت فرماتےاوران کی چھوٹی چھوٹی ضروریات کا بھی خیال رکھتےتھے جیساکہ

طالبِ علم کی راہِ علم میں مدد


 

 



[1]  سیرت غوث اعظم ص ۵۸ ملخصاً

[2]  بہجۃالاسرار، ص۲۲۵ ملخصاً