Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam
4فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں:
1. ارشاد فرمایا:جو شخص علم کی طلب میں کسی رستےپرچلے،اللہ پاک اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دے گا۔([1])
2. ارشاد فرمایا: جو شخص طلبِ علم کے لیے گھر سے نکلا تو جب تک واپس نہ ہو، اللہ پاک کے رستےمیں ہے۔([2])
3. ارشاد فرمایا:اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتاہے، اُسے دِین کی سمجھ عطا فرماتاہے۔([3])
4. ارشاد فرمایا:جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کے اعمال ختم ہو جاتے ہیں، سوائے تین(3) کے (1)صدقَۂ جاریہ (2) ایسا علم جس سے فائدہ اُٹھایا جائےاور(3) نیک اولاد جو اس کے لیےدُعا کرتی ہے۔([4])
پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ احادیثِ مُبارَکہ سے عِلْمِ دین کے جہاں اور بہت سے فضائل معلوم ہوئے وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ صدقۂ جاریہ، عِلْمِ دین کو پھیلانا اور نیک اولاد ایسی نیکیاں ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے۔لہٰذا اپنے بچّوں کو دِینی تعلیم دلوائیے اور انہیں جامعاتُ المدینہ میں داخل کروائیے۔فی زمانہ بُرائیوں میں سب سے بڑی بُرائی بنیادی شرعی مسائل سے دوری ہے،جو مُعاشرے کی دیگر بُرائیوں میں سب سے اوپر ہے، گھر بار کا معاملہ ہو یا کاروبار کا، دوست اَحْباب کا ہویا رشتے دار کا، نکاح کا ہو یا اولاد کی اچھی تَرْبِیَت کا،غرض کیا اللہ پاک کےحقوق اور کیا بندوں کے حقوق، زندگی کے ہر شعبے میں جہاں بھی جس انداز سے بھی خرابیاں پائی جارہی ہیں، اگر ہم سنجیدگی سے غور کریں تو
[1] مسلم،کتاب الذکر والدعاء... الخ،باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن...الخ، ص۱۴۴۷ حدیث: ۲۶۹۹
[2] ترمذی، کتاب العلم، باب فضل طلب العلم،۴/ ۲۹۴، حدیث:۲۶۵۶
[3] بخاری، کتاب العلم، باب من یرد اللّٰه به خيراً...الخ ،۱/ ۴۲، حدیث:۷۱
[4] مسلم،کتاب الوصیة،باب ما یلحق الانسان من الثواب بعد وفاتہ، ص ۸۸۶، حدیث:۱۶۳۱