Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

ہجری میں 18 سال کی عمر میں بغداد شریف تشریف لے گئے([1]کیونکہ بغداد ہی اُن دنوں علمی و سیاسی اعتبار سے مسلمانوں کامرکزتھا۔چُنانچہ

عِلْمِ دین حاصل کرنے کی طرف اشارہ 

شیخ محمد بن قائد اَلاَوَانیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہفرماتےہیں:ایک مرتبہ میں غوثِ صمدانی، شیخ عبدُالقادر جیلانی  رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ   کی بارگاہ میں حاضر تھا ،میں نے آپ   سے مختلف معاملات کے بارے میں سوالات کئے ،انہی میں سے ایک سوال یہ بھی تھا کہ حُضُور! آپ نے اپنے معاملات کی بُنیاد کس چیز پر رکھی ہے؟آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے ارشاد فرمایا:میں نے اپنے معاملات کی بُنیاد سچّائی پر رکھی ہے، میں نے کبھی بھی جُھوٹ اور غلط بیانی سے کام نہ لیا، بچپن میں جب میں مدرسے میں پڑھا کرتا تھا،اُس وقت بھی کبھی جُھوٹ نہیں بولا،پھر فرمانے لگے :میں ایک دن حج کےدنوں میں جنگل کی طرف گیا ، میں ایک بیل(Bull) کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا کہ اچانک اُس بیل(Bull) نے میری طرف دیکھ کر کہا: یَاعَبْدَ الْقَادِرِ مَالِھٰذَاخُلِقْتَ یعنی اے عبدُالقادر!تمہیں اس قسم کے کاموں کیلئے تو پیدا نہیں کِیا گیا، میں گھبرا کر گھر آیا اور اپنے گھر کی چھت پر چڑھ گیا ،کیا دیکھتا ہوں کہ میدانِ عرفات میں لوگ کھڑے ہیں، اس کے بعد میں نے اپنی والدہ ٔماجدہ  کی خدمت میں حاضر ہو کرعرض کِیا، آپ مجھے راہ ِخدا کیلئے چھوڑ دیجئے اور مجھے بغداد جانے کی اجازت دیجئے تاکہ میں وہاں جاکر عِلْمِ دین حاصل کروں، والدہ ماجدہ نے مجھ سے اِس کا سبب پوچھا تومیں نے بیل(Bull) والا واقعہ عرض کردیا ،اِس پر اُن کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ 80 دِینار جو میرے والدِ ماجد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی وراثت تھے میرے پاس لے آئیں ،میں نے اُن میں سے 40 دِینار لےلئے اور 40دِینار اپنے بھائی سَیِّد ابو احمد جیلانی (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ) کیلئے چھوڑدیئے،والدۂ ماجدہ نے میرے چالیس(40) دِینار میرے بہت سے پیوند لگے ہوئے مخصوص قسم


 

 



[1]    سیر الاقطاب،ص۱۵۹