Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

آج ہم جن کی  بڑی گیارہویں شریف منا رہے ہیں،وہ دِینی طلبہکی کمزوریوں کو نظر انداز فرما دِیا کرتے تھے، جیساکہ

                             حضرت  شیخ احمد بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس ایک غیر عربی  طالبِ علم تھا،بہت ہی مشکل سے کوئی چیز اُسے سمجھ آتی تھی ،ایک دفعہ وہ طالبِ علم آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے پاس بیٹھا سبق پڑھ رہا  تھا  کہ ایک شخص حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی زیارت کے لئے حاضر ہوا ،جب اس نے اُس طالبِ علم کی دماغی کمزوری اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ    کا اُس کی حالت پر صبر و برداشت دیکھا تو اُسے بہت تعجُّب ہوا ، جب وہ طالبِ علم وہاں سے اُٹھ کر چلا گیا تو اس نے  عرض کِیا: اِس طالبِ علم کی دماغی کمزوری اور آپ کے صبر پر مجھے  حیرت ہے ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے فرمایا: میری محنت اس کے ساتھ  بس ایک ہفتہ سے بھی کم ہے کیونکہ اِس طالبِ علم کا انتقال ہوجائے گا۔

                             حضرت  احمد بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: اُس دن سے ہم نے اُس طالبِ علم کے دن گننا شُروع کردئیے اور جب ایک ہفتہ پورا ہونے کو آیا تو آخری دن واقعی اُس کا انتقال ہو گیا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

فتوی نویسی کے بادشاہ

پیارے اسلامی بھائیو!یوں تو حُضُورغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ درس وتدریس، تصنیف وتالیف ،تحریر،نیکی کی دعوت اور اس کے علاوہ مختلف علمی شعبوں میں انتہائی مہارت رکھتے تھے، مگر خاص طور پر فتویٰ لکھنے میں تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ    کو وہ کمال حاصل تھا کہ اُس دور کے بڑے بڑے عُلماء، فقہاء اور مفتیانِ کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اجمعین  بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے لَاجواب فتووں سے حیران رہ جاتے تھے ۔


 

 



  [1]  قلائد الجواہر ص ۸  ملخصاً