Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

بھی ہوگی،آج مشکلات نے گھیرا ہے تو  کل اِنْ شَآءَ اللہ آسانیوں کاڈیرا بھی ہوگا،جیسے خُوشیوں کا وقت آکر گزر جاتا ہے، ایسے ہی پریشانیوں کا وقت بھی گزر ہی جائےگا،یہی وجہ ہے کہ حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مصیبتوں کے وقت اللہ پاک کے اس فرمانِ عالی کو پیشِ نظر رکھتے:

اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاؕ(۶)   (پ۳۰،الانشراح:۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔

                             اور پھر اللہ پاک نے اس صبر و استقامت کا اِنہیں وہ بدلہ عطا فرمایا کہ آپ   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  علم و فضل میں اپنے زمانے کے تمام عُلما سےرُتبے میں بڑھ گئے۔چُنانچہ

غوثِ اعظم کا حُلیہ اور مقام و مرتبہ

شَیْخ امام اَبُو عَبْدُاللہ بن اَحْمد بن قُدَامَه رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتےہیں: شَیْخُ الاسْلَام، سُلْطَانُ الاولِیَاء، مُـحْیُ الدِّیْن، سَیِّدعَـبْدُالْـقَادِر جیلانی  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عِلْم کو حاصل کرنے میں بَہُتْ کوششیں کیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے بہت سے عُلَمائے وقت اور زمانے کے مشہور بزرگوں سےعِلْم حاصل کِیااور ان کی صحبتوں میں رہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آپ  اپنے زمانے کے عُلَما میں سب سے بڑے مرتبے پرپہنچ گئے۔ عِلْمْ حاصل کرنے کےلیے آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے بہت سی مَشَقَّتِیں اور آزمائشیں برداشت کیں۔  آخرِ کار آپ دُنْیَوی مُعَاملات سے الگ ہو کر یادِ الٰہی اور نیکی کی دعوت دینے میں مشغول ہو گئے۔زمانے بھر میں آپ  کی شہرت پھیل گئی، دِین کے  مَنصب آپ  کی وجہ سے  ظاہر ہوگئے،  عِلْمْ کے دَرَجے آپ  کے سبب بُلَند ہونے لگے اور شریعت کے  لشکر آپ   کے سبب طاقت پانے لگے۔ عُلَماء کی بَہُت بڑی تعداد نے آپ   کی طرف رُجُوْع کِیا اور آپ   سے شاگردی کا شَرَف حاصل کِیا،  بَہُت سے فُقَرَا، بڑے بڑے  عُلَمانے بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے خِلَافَت حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کِیا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]  نزہۃ الخاطرالفاتر ، ص۱۹،۲۰ملخصاً