Book Name:Ghuas e Pak Ki Nashihatain

بیان سننے کے لئے آتے، اُس وقت تقریباً 70 ہزار کااجتماع ہوتا تھا (بعد میں اس اجتماع کی تعداد مزید بڑھ گئی تھی)۔ ([1])

*غوثِ پاک  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  کے شہزادے حضرت عبد الوہاب  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  فرماتے ہیں: غوثِ پاک  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  کی محفل میں بڑے بڑے عُلما اور مَشَائِخ حاضِر ہوتے تھے *ان میں 400 بڑے بڑے علما تو وہ تھے جو باقاعِدہ کاغذ، قلم لے کر آپ کے فرامین و ارشادات لکھا کرتے تھے([2]) *شیخ عمر کیمانی  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  فرماتے ہیں: کبھی ایسا نہ ہوا کہ آپ نے بیان فرمایا ہو اور محفل میں سے کسی نے توبہ نہ کی ہو۔ آپ کا بیان سُن کر لازمی کوئی نہ کوئی شخص توبہ کرتا غیر مسلم کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جاتے تھے([3])  *غوثِ پاک  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  خود فرماتے ہیں: میرے ہاتھ پر 5 ہزار سے زیادہ غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا اور ایک لاکھ سے زیادہ گنہگاروں نے توبہ کی۔([4]) 

 صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ رسول! آپ نے سنا! حُضُور غوثِ پاک، شیخ عبد القادِر جیلانی  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  کے بیانات کیسے انقلابی ہوتے تھے، لوگ آپ کا بیان سُن کر بےحد متاثِّر ہوتے، اُن کے دِل میں خوفِ خُدا پیدا ہوتا، عشقِ مصطفےٰ کے چراغ روشن ہوتے، آپ کا بیان سُن کر لوگ اپنے گناہوں پر نادِم ہوتے اور توبہ کر کے نیک انسان بن جایا کرتے تھے۔  کتنے خوش


 

 



[1]...بهجة الاسرار، صفحہ:177۔

[2]...بهجة الاسرار،  صفحہ:184۔

[3]...قلائد الجواہر، صفحہ:93۔

[4]...قلائد الجواہر، صفحہ:96۔