Book Name:Ghuas e Pak Ki Nashihatain
کہ تمام انسان اللہ پاک کے بندے، اُس کے محتاج ہیں، اللہ پاک نے سب کا رِزْق اپنے ذمۂ کرم پر لیا ہے، اللہ پاک سب کو رِزْق دیتا، سب کو پالتا ہے۔ اور اللہ پاک کا زیادہ پیارا، زیادہ محبوب وہ ہے جو اللہ پاک کے عیال (یعنی بندوں) کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہے۔ عَلَّامہ مناوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: لوگوں کو نیکی کی دعوت دینا، اللہ پاک کے رستے کی طرف بُلانا، عِلْمِ دین سکھانا، لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آنا، لوگوں پر رحم کرنا، شفقت کرنا، اِن پر مال خرچ کرنا، غرض؛ (شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے) دینی یا دُنیوی کسی معاملے میں لوگوں کے ساتھ نیکی کرنا، یہ سب کچھ لوگوں کونفع پہنچانے میں شامِل ہے۔([1])
اے عاشقانِ رسول! حُضُورغوثِ پاک، شیخ عبد القادِر جیلانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے اس مبارک بیان اور ذِکْر کی گئی حدیثِ پاک سے معلوم ہوا لوگوں کی مدد کرنا، غریبوں، مسکینوں، یتیموں سے ہمدردی کرنا، انہیں فائدہ پہنچانا اللہ پاک کا محبوب بنانے والا عَمَل ہے۔ الحمد للہ! حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ خُود بھی بہت ہمدردی کرنے والے، بہت شفیق اور مہربان تھے۔
ایک پریشان حال غریب کی دِل جُوئی
اَبُو عبد اللہ محمد بن خضر حسینی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ سے روایت ہے کہ ایک روز سرکار غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی نظر ایک پریشان حال فقیر پر پڑی، ایک مسلمان کو دُکھ اور غم کی حالت میں دیکھ کر حُضُور غوث پاک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ بے تاب ہو گئے اور پوچھا: مَا شَاْنُکَ یعنی تجھے کیا ہوا ہے؟ فقیر نے جواباً عرض کیا: عالی جاہ! میں نے دریائے