Book Name:Ghuas e Pak Ki Nashihatain

دجلہ کے اُس پار جانا ہےمگر پیسے نہیں ہیں، مَلَّاح (یعنی کشتی چلانے والا) کرائے کے بغیر کشتی میں بٹھانے پر راضِی نہیں ہے۔ ملَّاح کے اس رویے سے میرا دِل ٹوٹ گیا کہ اگر میرے پاس پیسے ہوتے تو مجھے یُوں مایُوس نہ ہونا پڑتا۔

راوِی کہتے ہیں: فقیر نے ابھی اپنی بات پُوری بھی نہیں کی تھی کہ ایک شخص بارگاہِ غوثیت میں حاضِر ہوا، اُس نے غوثِ پاک رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ کی خدمت میں ایک تھیلی بطور نذرانہ پیش کی، اس تھیلی میں 30 دینار (یعنی سونے کے سِکّے) تھے، غوثِ پاک  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  نے وہ 30 کے 30 دینار اُس غریب کو دیتے ہوئے فرمایا: یہ تمام دینار مَلَّاح کو دے دو اور کہناکہ وہ آیندہ کسی غریب کو دریا پار لے جانے سے انکار نہ کرے۔([1])

 صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(نصیحت:3): زِندگی کو غنیمت جانو...!

10 شوال المکرم،545ہجری، اتوار کا دِن تھا، صبح کے وقت حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ  اللہ  عَلَیْہ  نے اپنے مدرسے میں بیان فرمایا اور اس بیان کی ابتداء آپ نے ایک حدیثِ پاک سے کی، فرمایا:

 اللہ  پاک کے نبی، رسولِ ہاشِمی  صَلّی  اللہ  عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمان ہے: مَنْ فُتِحَ لَہٗ بَابٌ مِّنْ خَیْرٍ جس کے لئے بھلائی کا دروازہ کھول دیا جائے، فَلْیَنْتَہِزْہُ تو اسے چاہئے کہ لپک کر بھلائی کے اس دروازے میں داخِل ہو جائے فَاِنَّہٗ لَا یَدْرِیْ مَتیٰ یُغْلَقُ عَلَیْہِ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ


 

 



[1]... بهجة الاسرار، صفحہ:199۔