زائرِ مدینہ کے لئے حکمت بھرے مدنی پھول
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سگِ مدینہ محمد الیاس عطّاؔر قادِری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے عازمِ مدینۂ منورہ، زائرِ مکّۂ مکرمہ۔۔۔ کی خدمت میں آرزوئے دیدارِ حَرَمَیْنِ شریفَین میں مچلتا ہوا سلام:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن عَلٰی کُلِّ حَال
مجھے تیری قسمت پہ رَشک آ رہا ہے
مدینے کا تجھ کو بُلاوا ملا ہے
خوش قسمت زائرِ مدینہ! آپ خواہ عازمِ حج ہوں یا مسافر برائے عمرہ، بہر صورت یہ سفر بے حد مبارک، خوشگوار و پُرکیف ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ اِس سارے سفرِ فیض اثر میں آپ پر چھما چھم رحمتیں برستی رہیں گی۔
گِرِہ میں باندھ لیں بعض اوقات فِرشتے انسانی صورت میں آ کر زائرین کا امتحان لیتے ہیں، لہٰذا خبردار! کسی مسلمان سے ہرگز وہاں مت الجھئے۔ آپ کو کیا خبر کہ ظاہری سلوک کے ذریعے غصّہ دلاکر، برانگیختہ کرکے آپ کے اخلاق کو آزمایا جارہا ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ غصّے میں آ کر آپ اپنے کئے کرائے پر پانی پھیر بیٹھیں۔ ؎
سنبھل کر پاؤں رکھنا حاجیو! شہرِ مدینہ میں
کہیں ایسا نہ ہو سارا سفر بیکار ہوجائے
برائے خاکِ مدینہ! فرائض و سُنن کی کوتاہی، جھوٹ، غیبت، چُغلی، بدنگاہی، بدگمانی، بدعہدی، لڑائی جھگڑا، کسی کی ناحق دل آزاری، داڑھی مُنڈوانے یا ایک مٹھی سے گھٹانے، بےجا ہنسی مذاق، فضول گوئی وغیرہ وغیرہ کے ذریعے سفرِ مبارک کی ناقدری مت کرنا۔
زائرِ مدینہ سے التِماس
(1) ہوسکے تو ہر حاضری میں ورنہ کبھی کبھار یا کم از کم ایک بار مجھ پاپی و بدکار کا بارگاہِ رسالت میں سلامِ شوق عرض کرکے التجا کیجئے:
سرکار! چار یار کا دیتا ہوں واسِطہ
عطّاؔر کو سدا کیلئے کرلو تم قبول
(2)شیخینِ کریمین، سیّدنا عثمانِ غنی، سیّدنا حمزہ و جملہ شہدائے اُحُد، اہلِ جنّتُ البقیع، اہلِ جنّتُ المعلیٰ و مَدفونینِ مطاف کو سلام۔
(3)خصوصاً مجھ گنہگار اور میری آل کیلئے، تمام مُریدوں اور طالبوں کیلئے اور ساری امّت کی مغفِرت کیلئے دُعا فرمائیے۔
(4)دعوتِ اسلامی کی ترقّی کیلئے دعا فرماتے رہئے۔
(5)ایک بار یا چند بار مکّۂ مکرّمہ و مدینۂ منوّرہ زاد ہمااللہ شرفاً وَّ تعظیماً کی خاک مبارک ہتھیلی پر لیکر میری نیت سے اسے درودِ پاک سنا کر پھر بلا حائل چُوم کر کسی کونے میں رکھ دیجئے۔
(6)مجھے ثواب پہنچنے کی نیت سے کم از کم ایک بار طوافِ کعبہ کر دیں تو احسان بالائے احسان ہوگا۔
وَالسَّلَام مَعَ الْاِکْرَام
Comments