Book Name:Eman Ki Hifazat
وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ رُسُلِیْ هُزُوًا(۱۰۶) اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ(۱۰۷) (پ۱۶، الکہف:۱۰۵تا۱۰۷)
ترجمۂ کنزالعرفان:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ربّ کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا تو ان کے سب اعمال برباد ہوگئے پس ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔یہ ان کا بدلہ ہے جہنم ،کیونکہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کو ہنسی مذاق بنالیا۔بیشک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے اعمال کئے ان کی مہمانی کیلئے فردوس کے باغات ہیں۔
بیان کردہ آیاتِ مقدَّسہ کے تحت”تفسیر صراطُ الجنان“میں جو کچھ لکھا ہے اس کا خلاصہ مَدَنی پھولوں کی صورت میں سُنتے ہیں:٭وزن قائم نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن ان کے ظاہری نیک اعمال کی کوئی قدر وقیمت ہو گی اور نہ ہی ان میں کوئی وزن ہوگا۔٭جب میزانِ عمل میں ان کے ظاہری نیک اعمال اور کفر و گناہ کا وزن ہوگا تو تمام ظاہری نیک اعمال بے وزن ثابت ہوں گے۔٭نیک اعمال کی قدر و قیمت اور ان میں وزن کا دار ومدار ایمان اور اخلاص پر ہے۔٭جب یہ لوگ ایمان اور اخلاص سے ہی خالی ہیں تو ان کے اعمال میں وزن کہاں سے ہو گا۔٭ بعض مسلمان بھی ایسے ہوں گے جو اپنے نیک اعمال میں وزن سے محروم ہو جائیں گے۔٭تمام کفر وں سے بڑھ کر کفر نبی کی توہین اور ان کا مذاق اُڑانا ہے جس کی سزا دنیا و آخرت دونوں میں ملتی ہے۔٭اس سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنے کی شدید ضرورت ہے جو میڈیا پر اور اپنی نجی محفلوں میں اَہلِ حق عُلَمائے کرام کا مذاق اُڑانے میں لگے رہتے ہیں۔٭جنتیوں کے لئے اللّٰہ کریم نے جو نعمتیں تیار کی ہیں وہ انسان کے تَصَوُّر سے بھی زیادہ ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان،۶/۳۷تا۴۰ماخوذاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
بزرگانِ دِین اور اِیمان کی فکر