Book Name:Eman Ki Hifazat
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یقیناً خُوش نصیب ہے وہ مسلمان جو زندگی بھراللہ پاک کی رِضا والے کاموں میں مشغول رہے اور مرتے وقت اپنا ایمان سلامت لے جانے میں کامیاب ہوجائے ۔لہٰذا ہر ایک کو اپنے ایمان کی حفاظت کیلئے ہوشیار رہنا چاہیے بالخصوص جو مسلمان نماز روزوں کی پابندی کرتے ہیں،صدقہ وخیرات کرتے ہیں،نفلی عبادت اور دیگر نیک کاموں میں مشغول رہتے ہیں بسا اوقات شیطان ایسوں کو ایمان کی سلامتی سے غافل کرنے کیلئے اس طرح بہکانے کی کوشش کرتا ہے کہ تُو نے تو بہت نیک اعمال کرلئےہیں، اب بس کر ،تیری یہ نیکیاں تجھے بخشوانے اور تجھے جنت کی نعمتوں سے لُطف اُٹھانے کیلئے کافی ہیں، اگرکبھی ایسا خیال ذِہن میں آئےتواُسےفوراً جھٹک دیجئے،اپنی عبادت پر کبھی بھروسا(Rely)مت کیجئے اور اس وسوسے کو ختم کرنے کے لئے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی گریہ و زاری، خوفِ خدا اور ایمان کی حفاظت کے واقعات کو یاد کیجئے کہ وہ حضرات دن رات عبادات کرنے کے باوجود بھی ایمان کی سلامتی کیلئے فکرکیا کرتے تھے، چنانچہ
جب حضرت سَیِّدُنا حذیفہرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی موت کا وقت قریب آیا تو رو دئيے اور شدید گھبراہٹ کا اظہار ہونے لگا ۔لوگوں نے ان سے رونے کا سبب پوچھا تو فرمایا،میں دنیا چُھوٹنے پر نہیں روتا کیونکہ موت مجھے محبوب ہے ،بلکہ میں تو اس لئے رورہا ہوں کہ میں اللہ پاک کی رِضا پر دنیا سے جارہا ہوں یا ناراضی میں ؟۔(اسد الغابۃ، حذیفۃ بن الیمان، ۱/۵۷۴)(خوف خدا،ص۶۱)
منقول ہے!ایک شخص سب سے الگ رہتا تھا۔حضرت سَیِّدُنا ابو دَرداء رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اس کے پاس