Book Name:Eman Ki Hifazat
تشریف لا کر جب اِس کا سبب پوچھا تو اُس نے کہا:میرے دل میں یہ خوف بیٹھ گیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو میرا ایمان چِھن جائے اور مجھے اِس کی خبر تک نہ ہو۔( قُوتُ القُلوب،۱/۳۸۸)(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص۹)
حضرتِ سَیِّدُنا یوسُف بن اَسباط رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُنا سُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے پاس حاضِر ہوا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ساری رات روتے رہے۔میں نےپوچھا:کیا آپ گناہوں کے خوف سے رو رہے ہیں؟تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے ایک تنکا اُٹھایا اور ارشاد فرمایا:گناہ تو اللہ پاک کی بارگاہ میں اِس تنکے سے بھی کم حیثیَّت رکھتے ہیں،مجھے تو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں ایمان کی دولت نہ چِھن جائے۔(منہاج العابدین، العقبۃ الخامسۃ، اصول سلوک طریق الخوف والرجاء ، الاصل الثالث، ص۱۵۵)
(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص۱۱)
حضرت سیدنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکے انتقال کے وقت جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے صاحبزادے نے طبیعت پوچھی تو فرمایا:ابھی جواب کا وقت نہیں ہے ، بس دعا کرو کہ اللہ پاک میرا خاتمہ ایمان پر کر دے کیونکہ شیطان مردود اپنے سر پر خاک ڈالتے ہوئے مجھ سے کہہ رہا ہے کہ تیرا دنیا سے ایمان سلامت لے جانا، میرے لئے رنج وغم کا باعث ہے۔ اور میں اس سے کہہ رہا ہوں کہ ابھی نہیں ، جب تک ایک بھی سانس باقی ہے میں خطرے میں ہوں،میں(تجھ سے)امن میں نہیں ہوسکتا۔