Book Name:Eman Ki Hifazat
1. ارشاد فرمایا:آدمی اپنے ساتھیوں کو ہنسانے کے لئے ایک کلمہ کہتا ہے لیکن اس کے سبب وہ ثُرَیّا (ستارے کے فاصلے)سے بھی دُور(دوزخ میں) جاگِرتا ہے۔(مسندامام احمد، مسند ابی ھریرة، ۳/ ۳۶۶، حدیث: ۹۲۳۱)(احیاء العلوم،۳/۳۵۳)
2. ارشاد فرمایا: ایک شخص اللہ پاک کو نا راض کرنے والاکلمہ کہتا ہےاور اسے یہ خیال بھی نہیں ہوتا کہ یہ اسےاللہ پاک کی ناراضی تک پہنچا دے گا مگر اللہ پاک اس کی وجہ سے اس کے لئے قیامت تک اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے۔(ترمذی، کتاب الزھد، باب فی قلةالکلام ، ۴/ ۱۴۳، حدیث : ۲۳۲۶)(احیاء العلوم،۳/۳۵۳)
اَللّٰہُمَّ اَجِرْنَا مِنَ النَّارِ اے اللہ پاک مجھے(دوزخ کی) آگ سے نجات عطا فرما!
یَامُجِیۡرُ یَامُجِیۡرُ یَامُجِیۡرُ اے نجات دینے والے، اے نجات دینے والے، اے نجات دینے والے!
بِرَحۡمَتِکَ یَآاَرۡحَمَ الرّٰحِمِیۡنَ اپنی رحمت کے سبب ہم پر رحم فرما،اے سب سے بڑھ کررحم فرمانے والے!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارےاسلامی بھائیو!ایمان برباد ہونے کا ایک سبب دن رات گناہوں میں مشغول رہنا بھی ہے کہ جو بندہ دن رات گناہوں میں مشغول رہتاہے اس کی نحوست سے بندہ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔علامہ اسماعیل حقیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اس بارے میں فرماتے ہیں:جس طرح اللہ پاک کی آیتوں کا انکار کرنا اور ان کا مذاق اُڑانا کفر ہے اور کفر کی سزا دوزخ کا ہمیشہ دردناک عذاب ہے،اسی طرح کسی مسلمان کا گناہوں کومسلسل کرنا بھی ایسا عمل ہے جس سے اس کی موت کفر کی حالت میں ہو سکتی