Book Name:Eman Ki Hifazat
(عیون الحکایات،حصہ دوم،۱۴۱-۱۴۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہ!پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ کیساپکا ایمان تھا اس مؤمنہ،صبر وشکرکرنے والی عورت کا کہ اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو ایک ایک کر کے شہید ہوتا دیکھا، لیکن پھر بھی اس کےصبر کا پیمانہ لبریز نہ ہوا،بچوں سمیت خود اپنی جان دے دی لیکن ایمان کی دولت ہاتھ سے نہیں جانے دی۔یقیناً جنہیں ایمان کی قدر معلوم ہوتی ہے وہ کسی بھی قیمت پر لمحہ بھر کے لئے ایمان نہیں چھوڑتے،انہیں دِین وایمان کی خاطر سرکٹا نے میں لذّت محسوس ہوتی ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں جان دینا انہیں محبوب ہوتا ہے،ان کا ایمان اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ دُنیا کی کوئی طاقت ان کے دل کو ایمان سے خالی نہیں کر سکتی۔جبھی تو ان نیک سیرت لوگوں پر اللہ پاک کے اِنعام و اکرام کی بارشیں ہوتی ہیں،مرنے کے بعد بھی ان کی قبروں سے خوشبوئیں آتی ہیں ۔افسوس! صد افسوس !فی زمانہ ایمان پر قائم رہنا بہت مشکل ہو چکا ہے،بعض نادان بیرونِ ملک(Overseas)جا کر مال و دولت کمانے کے لالچ میں اپنے ویزا فارم پر اپنے آپ کو جھوٹ مُوٹ غیر مسلم لکھوادیتے ہیں اور خود کودوزخ کا حق دار بنا نے کاسامان کرتےہیں۔
شیخِ طریقت،امیراہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب”کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب “میں ایسے لوگوں کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:(ایسا کرنا ) کفر ہے۔بعض لوگ جو اِزالۂ قرض و تنگدستی(یعنی قرض کی ادائیگی اورغُربت کو دور کرنے)یا دولت کی زیادتی(بڑھانے) کیلئےغیر مسلموں کے یہاں نوکری کی خاطِریا ویزا فارم پر یا کسی طرح کی رقم وغیرہ کی بچت کیلئے درخواست پر خودکو غیر مسلم قوم