Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442

اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے موت کی تکالیف اور اس کے حلق میں اٹک جانے کا ذِکْر کرتے ہوئے فرمایا : یہ تکلیف تلوار کے 300 وار کے برابر ہے۔ ([1])   ایک حدیثِ پاک میں ہے : آسان ترین موت رُوئی میں پھنسی ہوئی کانٹے دار ٹہنی کی طرح ہے ، جب ایسی ٹہنی کو رُوئی سے نکالا جائے تو رُوئی کے گالے بھی اس کے ساتھ ضرور آئیں گے۔ ([2])

حُجَّۃُ الْاِسْلَام امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : نزع کی تکلیف براہِ راست رُوح پر حملہ آور ہوتی ہے ، پھر یہ تکلیف پورے بدن میں پھیل جاتی ہے ، ہر ہر رگ سے ، ہر ہر پٹھے سے ، ہر ہر جوڑ سے ، ہر ہر بال کی جڑ سے اور سَر سے پاؤں تک کھال کے ہر حصے سے رُوح کھینچ کر نکالی جاتی ہے ، مت پوچھو کہ یہ کیسی سخت تکلیف ہے؟ بزرگوں نے تو یہاں تک فرما دیا کہ موت کی تکلیف تلوار کے وار سے ، آرے کے چیرنے سے اور قینچی کے کاٹنے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ ([3])  امامِ اَوْزاعِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ مرنے سے لے کر قیامت آنے تک مُرْدَہ موت کی تکلیف محسوس کرتا رہتا ہے۔ ([4]) الامان والحفیظ! الامان والحفیظ!

گر ترے پیارے کا جلوہ نہ رہا پیشِ نظر       سختیاں نزع کی کیوں کر میں سہوں گا یارَبّ

نَزْع کے وَقْت مجھے جَلْوَۂ محبوب دکھا        تیرا کیا جائے گا میں شاد مَروں گا یارَبّ([5])

اے عاشقانِ رسول! مُعَاملہ سخت نازُک ہے ، راستہ پُرخار یعنی کانٹے دار ہے ، آہ!


 

 



[1]...موسوعہ امام اِبْنِ اَبی الدُّنیا ، کتاب : ذکرُ الموت ، باب : خوف من اللہ ، جلد : 5 ، صفحہ : 453 ، حدیث : 192۔

[2]...موسوعہ امام اِبْنِ اَبِی الدُّنیا ، کتاب : ذکرُ الموت ، باب : خوف من اللہ ، جلد : 5 ، صفحہ : 453 ، حدیث : 194۔

[3]...احیاء العلوم ، جلد : 5 ، صفحہ : 511۔

[4]...احیاء العلوم ، جلد : 5 ، صفحہ : 515۔

[5]...حدائق بخشش ،  صفحہ : 166۔