Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442
ہو گا ، اللہ ! اللہ! آج سُورج 4 ہزار سال کے فاصلے پر ہے اور ہماری طرف اس کی پیٹھ ہے ، پھر بھی جب سَر کی سیدھ میں آجاتا ہے ، گھر سے باہر نکلنا دُشوار ہو جاتا ہے ، اس دِن کہ سُورج ایک مِیل کے فاصلے پر ہو گا اور اُس کا منہ ہماری طرف ہو گا ، آج مٹی کی زمین ہے مگر گرمیوں میں زمین پر پاؤں نہیں رکھا جاتا ، اُس دِن زمین تانبے کی ہو گی ، سُورج اتنا قریب ہو گا تو اُس وقت تپش اور گرمی کا حال کون بیان کر سکتا ہے؟ ہائے ہائے! دماغ کھولتے ہوں گے ، اس کثرت سے پسینہ نکلے گا کہ 70 گز زمین میں جذب ہو جائے گا ، پھر جو پسینہ زمین نہ پی سکے گی وہ اُوپر چڑھے گا ، کسی کے ٹخنوں تک ہو گا ، کسی کے گھٹنوں تک ، کسی کی کمر تک ، کسی کے سینے تک ، کسی کے گلے تک اور کافِر کے تو منہ تک چڑھ جائے گا ، جس میں وہ ڈُبکیاں کھائے گا ، پھر اس گرمی کی حالت میں پیاس کی جو کیفیت ہو گی الامان والحفیظ! زبان سُوکھ کر کانٹا ہو جائے گی ، بعض لوگوں کی زبانیں منہ سے باہَر نکل آئیں گی ، دِل اُبل کر گلے کو آجائیں گے ، ہر کوئی اپنے گُنَاہوں کے مطابق تکلیف میں مبتلا ہو گا۔ ([1]) یہ حساب کا دِن ہے ، یہ عَدْل وانصاف کا دِن ہے ، آہ! صد کروڑ آہ! ساری زِندگی کے اَعْمَال نامے ہاتھوں میں تھما دئیے جائیں گے ، نیکیوں اور گناہوں کا وَزْن کیا جائے گا ، پھر وہ بال سے باریک ، تلوار کی دھار سے تیز ، جہنّم کی پُشت پر رکھا ہوا پُل ، جسے پُل صِرَاط کہا جاتا ہے ، اس پر سے گزرنا ہو گا ، نیک لوگ بجلی کی تیزی کی طرح گزر جائیں گے مگر آہ! گنہگار ، جہنّم کے حق دار گھسٹتے ،