Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442
اللہِ عَلَیْہ کی زبانی خوفِ خُدا کا رِقَّت انگیز بیان سنتے اور عبرت حاصِل کرتے ہیں ، چنانچہ
ایک دِن خواجہ فرید الدین مسعود گنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے خوفِ خُدا کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے فرمایا : ایک بزرگ خوفِ خدا سے 40 سال تک روتے رہے ، جب انہیں موت یاد آتی تو درخت کے پتوں کی طرح کانپتے اور بار بار بےہوش ہو کر گر جاتے ، جب ہوش آتا تو یہ آیت پڑھتے :
اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِیْ نَعِیْمٍۚ(۱۳) وَ اِنَّ الْفُجَّارَ لَفِیْ جَحِیْمٍۚۖ(۱۴) (پارہ30 ، سورۃالانفطار : 13-14)
ترجمہ کنز الایمان : بےشک نِکُو کار ضرور چین میں ہیں اور بےشک بدکار ضرور دوزخ میں ہیں۔
اور فرمایا کرتے : آہ! مجھے معلوم نہیں کہ قیامت کے دِن اِن 2 گروہوں میں میرا شُمار کن میں ہو گا۔
خواجہ فریدرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے مزید فرمایا : اے درویش! انبیا کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام اور اوْلیا خوفِ خُدا سے اسی طرح پگھلتے آئے ہیں جیسے سَونا آگ میں پگھل جاتا ہے ، ([1]) ایک بزرگ جِن کا نام عبد اللہ خفیف رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تھا ، آپ 40 سال تک خوفِ خدا سے ایسے روئے کہ رُخْسَار مُبَارَک میں گڑھے پڑ گئے ، جب آپ قیامت اور قبر کے متعلق بیان کرتے تو درخت کے پتوں کی طرح کانپتے اور بےہوش ہو کر گِر پڑتے ، پھر مچھلی کی طرح تڑپتے ، جب ہوش آتا تو اُٹھ کر یہ آیت پڑھتے :
فَرِیْقٌ فِی الْجَنَّةِ وَ فَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ(۷) (پارہ25 ، سورۃالشوری : 7)
ترجمہ کنز الایمان : ایک گروہ جنت میں ہے اور ایک گروہ دوزخ میں۔