Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442
حالت سے سخت پریشان ہوئے ، حضرت بہاء الدین زَکَرِیّا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی تڑپ تڑپ کر رونے کی آوازیں سب کے سینے چیر رہی تھیں ، دِل دہل رہے تھے ، صاحبزادے اور مُرِیْدِین بار بار حجرہ شریف کے دروازے پر دستک دے رہے تھے ، التجائیں کر رہے تھے : عالی جاہ! دروازہ کھولئے! مگر شیخ الاسلام حضرت بہاء الدین زَکَرِیّا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تھے کہ خوفِ خُدا میں غرق ، سب سے بےنیاز ، چیخ چیخ کر روئے ہی جا رہے تھے ، آخر کار آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پوتے شاہ رُکْنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بلایا گیا ، حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے پوتے سے بہت محبت فرماتے تھے ، شاہ رُکْنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دروازے پر دستک دی اور 2 ، 3مرتبہ زور سے پکارا : دادا جان! دروازہ کھولئے...!!اب حضرت شیخ الاسلام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اُٹھے ، دروازہ کھولا ، شاہ رُکْنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اندر آنے کی اجازت ملی۔
شاہ رُکْنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اندر پہنچے اور دیکھ کر حیران رِہ گئے کہ رَو رَو کر حضرت شیخ الاسلام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی آنکھیں سُوج چکی ہیں ، ان پر وَرْم آگیا ہے ، آپ اتنا روئے ، اتنا روئے کہ آنسو ختم ہو گئے اور اب ان مبارک آنکھوں سے خون کے قطرے ٹپ ٹپ گِر رہے ہیں۔ یہ دِل دہلا دینے والا منظر دیکھ کر شاہ رُکْنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا : دادا جان! اتنا رونے کا سبب کیا ہے؟ حضرت شیخ الاسلام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جو فرمایا ، اسے دِل کے کانوں سے سنیئے! ارشاد ہوا : بیٹا! میں نے عالَمِ مُکَاشَفہ میں دیکھا کہ ایک شخص ہے ، اس کا نام بھی “ بہاء الدین “ ہے ، زُہد وتقویٰ میں صاحبِ کمال ہے ، عِلْم وعمل میں اپنے وقت کا سردار ہے ، اس کا انتقال ہوا ، سالہاسال کی عِبَادت ، تقویٰ وپرہیز گاری اس کے کچھ کام نہ آئی ، اس کے سارے اَعْمَال اُس کے منہ پر مار دئیے گئے اور ایمان سلب کر لیا گیا ، اس