Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442
آج بنتا ہوں معزز جو کھُلے حشر میں عیب آہ! رُسوائی کی آفت میں پھنسوں گا یارَبّ
گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہو گی ہائے میں نارِ جہنّم میں جلوں گا یارَبّ
دَرْدِ سَر ہو یا بُخار آئے تَڑپ جاتا ہوں میں جہنّم کی سزا کیسے سہوں گا یارَبّ
عَفْو کر اور سدا کے لئے راضی ہو جا گر کرم کر دے تَو جنّت میں رہوں گا یارَبّ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت بہاء الدین زَکَرِیّا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کامِل ولی تھے اور آپ کے پوتے حضرت شاہ رُکْنِ عالم بھی پیدائشی طَور پر ہی درجۂ وِلایَت پر فائِز تھے ، اللہ پاک نے آپ کو قُطْبِیَّتِ عُظْمٰی کا درجہ عطا فرمایا تھا ، جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے دادا جان حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے خوفِ خُد امیں ڈوبے ہوئے کلمات سُنے تو اَدب سے عَرْض کیا : دادا جان! آپ تسلی رکھئے! آپ کی رُوح مبارک مُخْلِصِیْن میں سے تھی ، آپ اس گروہ میں ہیں جنہوں نے اللہ پاک کے حُضور سجدہ کیا تھا ، میری رُوح بھی تَو اس وقت وہیں تھی ، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اس روز آپ کی روح اَغْوَاث کی صَف میں تھی اور میں اَقطَاب کی صف میں تھا ، میں نے دیکھا تھا کہ آپ کی رُوح اَغْواث کی صَف میں کھڑی اللہ پاک کی حمد و ثنا کر رہی تھی۔ لاڈلے پوتے کی یہ بات سُن کر حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو قدرے تسلی ہوئی اور آپ نے عاجزی وانکساری کے ساتھ اللہ پاک کے حُضُور سجدۂ شکر ادا کیا ، پھر باہر تشریف لائے اور مُرِیْدِین کو شَرْبتِ دیدار سے مشرف فرمایا۔ ([2])
خدا نے فیض ہے بخشا ، بہاءُ الدِّیْن ملتاں کا مِلا ہے دامنِ والا بہاءُ الدِّیْن ملتاں کا
ملے گا حشر میں سایہ بہاءُ الدِّین ملتاں کا کہ میں ہوں چاہنے والا ، بہاءُ الدِّیْن ملتاں کا