Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442

شخص کا یہ حال دیکھ کر مجھ پر خوف طاری ہو گیا کہ ایک وہ بہاء الدین تھا ، جس کی عبادت و اطاعت اس کے کسی کام نہ آئی اور اس کا ایمان سلب کر لیا گیا اور ایک میں ہوں ، خُدا جانے میرے ساتھ کیا مُعَاملہ ہوتا ہے۔

کاش کے نہ دُنیا میں پیدا مَیں ہوا ہوتا            قبر وحَشْر کا ہر غم ختم ہو گیا ہوتا

دو جہاں کی فکروں سے یُوں نجات مل جاتی      میں مدینے کا سچ مُچ کُتّا بن گیا ہوتا

آہ! سلبِ ایماں کا خوف کھائے جاتا ہے       کاش کے مری ماں نے ہی نہیں جنا ہوتا([1])

حضرت بہاء الدین زَکَرِیّا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے خوفِ خدا میں تڑپتے ہوئے مزید فرمایا : بیٹا : روزِ میثاق (یعنی : ) عالَمِ اَرْواح میں جب اللہ پاک نے تمام رُوحوں کو جمع فرمایا ، ارشاد ہوا : “ اَلَستُ بِرَبِّکُمکیا میں تمہارا رب نہیں؟ رُوحوں نے اقرار کرتے ہوئے کہا : “ بَلٰىمولیٰ! کیوں نہیں ، تُو ہی ہمارا رَب ہے۔  اب تمام رُوحوں کو حکم ہوا : میں تمہارا رَبّ ہوں ، مجھے سجدہ کرو۔ اس حکم پر کئی رُوحیں سجدے میں گِر گئیں اور کئی کھڑی رہیں ، اللہ پاک نے دوبارہ سجدے کا حکم دیا ، اس بار مزید لوگ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ مل گئے اور اللہ پاک کے حُضُور سجدہ کیا ، یہ دونوں گروہ مُخْلِصِیْن کہلائے ، جنہوں نے پہلے حکم پر سجدہ کیا وہ مَسْعُود (یعنی سَعَادت مند ہوئے) اور جنہوں نے دوسرے حکم پر سجدہ کیا وہ مَحْمُود (یعنی قابلِ تعریف) ہوئے لیکن جنہوں نے اللہ پاک کا حکم نہ مانا ، دونوں بار ہی سجدہ نہ کیا وہ دُنیا اور آخرت میں نقصان میں رہے۔ اتنا فرمانے کے بعد شیخ الاسلام حضرت بہاء الدین زکریا رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے تڑپ کر کہا : بیٹا! میں نہیں جانتا کہ میں ان میں کس گروہ میں تھا ، آہ! اگر میرا بھی شُمار نقصان اُٹھانے والوں میں ہُوا تو میرا کیا بنے گا...؟


 

 



[1]...وسائل بخشش ،  صفحہ : 158تا160۔