Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442
کیفیات کی مَنْظر کَشی کرتےہوۓفرماتےہیں : نَزع اُس تکلیف کا نام ہے جو براہِ راسْتْ رُوْح پر اُترتی ہے اور تمام اَجْزا ءکو گھیر لیتی ہے یہاں تک کہ رُوْح کا وہ حِصّہ بھی تکلیف محسوس کرتاہے جو بدن کی گہرائیوں میں ہے۔ نَزع کی تکالیف براہِ راسْتْ رُوْح پر حملہ کرتی ہیں اور پھر یہ تکالیف تمام بدن میں یوں پھیل جاتی ہیں کہ ہر ہر رَگ ، پٹھے ، حصّے اور جوڑ سے رُوْح کھینچی جاتی ہے ، ہر بال کی جڑ سےیہاں تک کہ سَرسے لے کر پاؤں تک کھال کے ہر حصّے سے رُوْح نکالی جاتی ہے ، لہٰذا اُس وَقْت کی تکلیف اوردرد کا کون اَندازہ کر سکتا ہے!
بُزرگوں نے فرمایا : موت کی تکلیف تلوار کے وار ، آرے کے چِیرنے اورقینچی کے کاٹنے سے بھی زِیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ جب تلوار کا وار بدن پر پڑتاہےتو بدن کو تکلیف اسی وَجہ سے محسوس ہوتی ہےکہ اس کا رُوح کے ساتھ تَعلُّق قائم ہے۔ اَندازہ کیجئےاس وَقْت کس قدر تکلیف ہوگی جب تلوار براہِ راست رُوْح پر پڑے گی؟ جب کسی کو تلوار سے زَخْمی کیاجائے تو مددمانگ سکتا ہے ، چیخ وپُکار کر سکتا ہے ، کیونکہ اس کے زَبان و جسم میں طاقت مَوجُودہے ، جبکہ مرنے والے کی آوازاور چیخ و پُکار تکلیف کی وَجہ سےخَتم ہوجاتی ہےکیونکہ موت کی تکلیف اس وَقْت دل پرغلبہ کرلیتی ہے ، پورے بدن کی طاقت چھین کر ہر حصّےکو کمزور کردیتی ہے ، کسی بھی حصّے میں مددمانگنے کی طاقت نہیں رہنے دیتی ، سوچنےسمجھنےکی صلاحیّت پرغالب آکر اسے حیران وپریشان کر دیتی ہے ، زَبان کو گُونگااور باقی جِسْمانی حِصّوں کو بے جان کردیتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص نَزع کے وَقْت روناچاہے ، چِلَّانا چاہے ، مدد مانگناچاہےتب بھی ایسا نہیں کر سکتا اور اگر کچھ طاقت باقی بھی ہوتو اس وَقْت حلق اور سینے سےغَرغَرَہ اورگائے بیل