Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442
یاد آتی رہے۔ اے مسلمانوں کے امیر!ہمارے بادشاہ تو اس طرح موت کویاد کرتے ہیں۔ رُومی نمائندے کی یہ بات سُن کر حضرت عمر بن عبدُالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا : دیکھو!جو شخص اللہ پاک سے ملنے کی اُمید بھی نہیں رکھتا ، وہ موت کو کس طرح یاد کرتا ہے ، اسے بھی موت کی کتنی فکر ہے؟اس واقعہ کے بعد آپ بہت زیادہ بیمار ہوگئے اور اسی بیماری کی حالت میں آپ کا انتقال ہوگیا۔ ( عیون الحکایات ، الحکایة التاسعة والتسعون بعد الاربعة ، ص۴۲۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارےپیارے اسلامی بھائیو! موت کا وقت مقرر ہے اور اس سے فرار ہونا بھی ممکن نہیں ، یہ ایسی حقیقت ہے کہ اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو جب زمین پر اُتارا اُسی وقت فرمادیا :
وَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ(۳۶) (پ۱ ، البقرة : ۳۶)
ترجمۂ کنز العرفان : اور تمہارے لئے زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور نفع اٹھانا ہے۔
اورموت ایسی یقینی ہے کہ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اسے لفظِ یقین کے ساتھ بیان فرمایا ، چنانچہ ارشادِ باری ہے :
وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠(۹۹) (پ۱۴ ، الحجر : ۹۹)
ترجمۂ کنز العرفان : اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو حتّٰی کہ تمہیں موت آجائے۔
ربِّ کریم کی شانِ کریمی ہے کہ وہ روزانہ ہمیں میٹھی نیندسُلا کر اورنیند سے