Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442
سے یاد کیا کرتے تھے اورموت کے خوف سے لرزتے تھے ، مگر ہماری حالت یہ ہے کہ ہم موت کو بُھولے بیٹھے ہیں ، روز روز کے اُٹھتے جنازےبھی ہمیں خوابِ غفلت سے بیدارنہیں کرتے۔ افسوس صد کروڑ افسوس!ہم دوسروں کو قَبْر میں اُترتا ہوا دیکھتے ہیں مگریہ بُھول جاتے ہیں کہ ایک دن ہمیں بھی قَبْرمیں اُتارا جائے گا۔ آہ! ہماری حالت یہ ہے کہ رات بجلی فیل ہو جائے تو دل گھبرا تاخُصوصاً اکیلے ہوں توبہت خوف آتا اور اندھیرا کاٹ کھاتا ہے ، لیکن اِس کے باوُجود قَبْر کے ہولناک گُھپ اندھیرے کا کوئی اِحساس نہیں ہوتامثلاًنمازیں نہیں پڑھی جاتیں ، رَمَضانُ المبارَک کے روزے نہیں رکھے جاتے ، فرض ہونے کے باوُجودزکوٰۃ پوری نہیں دی جاتی ، ماں باپ کے حُقُوق ادا نہیں کیے جاتے۔ الغرض رات دن گناہوں میں گزررہے ہیں۔ یقیناً موت کا ایک وقت مقرَّرہے اُسے ٹالنا ممکن نہیں ، اگر اِسی طرح گناہ کرتے کرتے اچانک موت کا پیغام آپہنچا اورہمیں قَبْر کے گڑھے میں ڈال دیا گیا تو نہ جانے ہماری قَبْر کی پہلی رات کیسی گزرےگی؟ !
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!موت کو کثرت سے یاد رکھنے کے طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہےکہ ہم موت کی سختی کواپنےذہن میں رکھیں مثلاً موت کی حقیقت کیاہے؟اورموت کےبعد کے معاملات کیسےہوں گے؟ جب یہ معلومات ہوں گی تو ہی موت کویادرکھنےکےساتھ آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا۔
حضرت امام محمد غزالیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہروح نکلنے کی تکلیف کی شدت اور اس کی