Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442
موت کے وقت کی دردناک کیفیت میں مبتلا ہوجائیں ، روح نکلنے کی تکلیف سے ہماراجسم مفلوج ہوجائے اور موت کے فِرشتے کی آمدہو ، اپنے گناہوں سے توبہ کر لیں ، *اس سے پہلے کہ موت کا وقت آن پہنچے اور توبہ کا دروازہ بند ہو جائے اور حسرت و شرمندگی ہمیں گھیرلے ، ہمیں اللہ پاک کی بارگاہ میں سچی توبہ کر لینی چاہیے۔ ہمیں موت آنے سے پہلے پہلےاللہ پاک سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لینی چاہیے۔ انسان سے گناہ ہوجاتے ہیں ، لیکن گناہوں پر ڈَٹے رہنااور توبہ سے منہ موڑ لینا بہت بڑی بے وقوفی ہے ، بندۂ مومن کی شان یہ ہےکہ اگر اس سے کوئی گناہ ہو جائے تو وہ فوراً توبہ کرتا ہے ، پھر گناہ ہو جائے تو وہ پھر توبہ کرتا ہے پھر گناہ ہو جائے تو وہ پھر توبہ کرتا ہے ، اَلْغَرَض!بار بار توبہ کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے۔
اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر توبہ کرنے اور اپنے گناہوں سے معافی مانگنے کاحکم فرمایا ہے اور جو لوگ اللہ پاک کی بارگاہ میں سچی توبہ کرلیتے ہیں ، اللہ پاک ان سے بہت خُوش ہوتا اور ان پراپنا خصُوصِی فَضل وکرم بھی فرماتا ہے ۔
چنانچہ پارہ 6سُوْرَۃُ الْمائِدۃکی آیت نمبر 39 میں اِرشاد ہوتاہے :
فَمَنْ تَابَ مِنْۢ بَعْدِ ظُلْمِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاِنَّ اللّٰهَ یَتُوْبُ عَلَیْهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۹) (پ۶ ، المائدہ : ۳۹)
ترجمۂ کنز العرفان : تو جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ اپنی مہربانی سے اس پر رُجوع فرمائے گا۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
تفسیر “ صِراطُ الجِنان “ میں اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت لکھا ہے : توبہ نِہایت نَفیس چیز ہے ، کتنا ہی بڑا گُناہ ہو ، اگر اس سے توبہ کر لی جائے تو اللہ پاک اپنا حق مُعاف فرما