Book Name:27 Nimazun Ka Sawab

بننے کی بجائے میدانِ جنگ کیوں بَن رہے ہیں؟ مُعَاشَرے میں قتل وغارت گری ، لوٹ مار کیوں عام ہوتی چلی جا رہی ہے؟

کیا اس سب کا اَصْل سبب یہی نہیں ہے کہ ہم نے اسلام کے بتائے ہوئے اُن طریقوں کو چھوڑ دیا ، جن پر عمل کرنے سے آپَس میں محبت بڑھتی ہے ، جن طریقوں پر عمل کرنے سے بغض و کینہ دَم توڑ جاتے ہیں ، جن طریقوں پر عمل کرنے سے مسلمانوں کے ساتھ بھلائی کا جذبہ پروان چڑھتا ہے اور اُن ہی میں سے ایک طریقہ نمازِ باجماعت بھی ہے ، یقین کیجئے! جب تک ہماری مسجدیں آباد تھیں ، اُس وقت تک گُنَاہوں کے اَڈَّے ویران تھے ، مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے خیر خواہ تھے ، مسلمانوں میں اَخُوَّت اور بھائی چارہ قائِم تھا ، مسلمان مُعَاشَرہ ایک مِثَالی مُعَاشرہ تھا مگر آہ! جب سے مسجدیں وِیران ہونا شروع ہوئی ہیں ، تب سے مُعَاشرے میں بےراہ رَوِی آنے لگی ہے ، تب سے ہی بُرائی اور فحاشی عروج پکڑتی جا رہی ہے ، تب سے ہی لڑائی جھگڑے عام ہونا شروع ہوئے ہیں ، تب سے ہی ہماری اَخُوَّت ، بھائی چارہ ، اتفاق ، اتحاد اور یکجہتی ٹکڑے ٹکڑے ہوتی چلی جا رہی ہے۔

جو کچھ ہیں وہ سب اپنے ہی ہاتھوں کے ہیں کرتوت  شکوہ ہے زمانے کا نہ قسمت کا گلہ ہے

دیکھے ہیں یہ دِن اپنی ہی غفلت کی بدولت       سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام بُرا ہے

فریاد ہے! اے کشتئ اُمَّت کے نگہبان        بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقان رسول !   ہمّت کیجئے اور مسجدیں آباد کیجئے! آئیے! ہم مِل کر نیت کرتے ہیں؛ اَب سے میری کوئی نماز قضا نہیں ہو گی۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیم! آج سے میری کوئی