Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj
پھر جب حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کی عمر مبارک 7 سال یا 13 سال یا اس سے کچھ زائِد ہوئی تو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو بیٹے کی قربانی پیش کرنے کا حکم ہوا ، اب بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے رَبّ کے حُضُور سرِ تسلیم خم کیا ، مکہ مکرمہ تشریف لائے اور بیٹے کی قربانی پیش کرنا چاہی مگر اللہ پاک نے جنّت سے مینڈھا بھیجا ، اسے حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کے فِدْیے میں قربان کیا گیا ، اس کے بعد اللہ پاک نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو کعبہ شریف تعمیر کرنے کا حکم اِرْشاد فرمایا ، چنانچہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اور حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام نے مِل کر کعبہ شریف کو دوبارہ سے تعمیر کیا۔ ([1])
حضرت ابُو ذَر غفاری رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے ایک روز سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ ارشاد فرمایا : مَسْجِد حرام (یعنی خانہ کعبہ شریف)۔ میں نے پھر عرض کیا : اس کے بعد کون سی مسجد تعمیر ہوئی؟ اِرْشاد فرمایا : مَسْجِدِ اَقْصٰی ۔ میں نے عرض کیا : ان دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنی مُدَّت ہے؟ ارشاد فرمایا : 40 سال۔ ([2])
یعنی خانہ کعبہ شریف مَسْجِدِ اَقْصٰی سے 40 سال پہلے تعمیر کیا گیا ، عُلَما فرماتے ہیں : اس حدیثِ پاک کی مُراد یہ ہے کہ جب حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام نے مَسْجِدِ اَقْصٰی کی بنیاد رکھی ، اس سے 40 سال پہلے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے کعبہ شریف کو تعمیر فرمایا۔ ([3])
مَعْلُوم ہوا طوفانِ نُوح کے بعد پہلے جو مَسْجِد تعمیر ہوئی ، وہ بھی کعبہ شریف ہی ہے ،