Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj
رُخ سوئے کعبہ ہاتھ میں زَم زَم کا جام ہو پِی کر میں پھر کروں دُعا یارَبِّ مصطفےٰ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ رسول ! ہر وہ مسلمان جو استطاعت رکھتا ہے یعنی جس کے پاس مکہ مکرمہ پہنچنے اور واپس آنے کے اخراجات ہیں ، اپنے پیچھے اَہْلِ خانہ کے لئے بھی مناسب انتظامات کر سکتا ہے اور راستہ بھی پُر اَمن ہے اور دیگر شرائط بھی پُوری ہیں تو اس پر حج فرض ہے ، اس پر لازِم ہے کہ وہ حج کے لئے جائے اور اگر کسی پر حج فرض نہیں ہے یا فرض حج ادا کر چکا ہے ، پھر بھی اسے چاہئے کہ نفل حج کرے کہ “ حج کرنا سُنّتِ انبیاء “ ہے۔
سلطانِ مکہ ، سردارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : حج کرنے والا اپنے گھر والوں میں سے 400 (مسلمانوں) کی شفاعت کرے گا اور گُنَاہوں سے ایسا پاک ہو جائے گا جیسا اپنی پیدائش کے دِن تھا۔ ([2]) ایک حدیثِ پاک میں ہے : حج کیا کرو! کیونکہ حج گُنَاہوں کو ایسے دھو دیتا ہے جیسے پانی میل کو دھو دیتا ہے۔ ([3]) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جب تم کسی حاجی سے مُلاقات کرو تو اس سے سلام و مصافحہ کرو اور اس سے کہو کہ وہ اپنے گھر میں داخِل ہونے سے پہلے تمہارے لئے مغفرت کی دُعا کرے کیونکہ اس کی مغفرت ہو چکی ہے۔ ([4])