Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ پاک کے حکم سے کعبہ شریف کو دوبارہ تعمیر کیا۔ ([1])   

اِن روایات سے مَعْلُوم ہوا کہ زمین کی پیدائش سے 2 ہزار سال پہلے زمین کا وہ ٹکڑا پیدا کیا جا چُکا تھا ، جہاں آج کعبہ شریف ہے اور انسان کی پیدائش سے بھی 2 ہزار سال پہلے کعبہ شریف کی تعمیر ہو چکی تھی اور فرشتے اس کا حج بھی کیا کرتے تھے۔  سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے کعبہ شریف کی شانِ اَوَّلِیّت...!!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

طوفانِ نُوح کے بعد کعبہ شریف کی تعمیر کا بیان

پیارے اسلامی بھائیو!  حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام کے زمانۂ مقدس میں جب سخت طُوفان آیا ، جس میں دُنیا غرق ہوئی اور ایک قول کے مُطَابق 80 افراد جو حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ کشتی میں سُوار تھے ، صِرْف وہی باقِی رہے ،    اس وَقْت کعبہ شریف کو آسمان پر اُٹھا لیا گیا تھا ، اب آئیے! تاریخی حوالے سے یہ دیکھتے ہیں کہ طوفانِ نُوح کے بعد پہلے کعبہ شریف کی تعمیر ہوئی یا مَسْجِدِ اَقْصٰی کی۔

یُوں تو مَسْجِدِ اَقصٰی کی تعمیر کے مُتَعَلِّق بھی مختلف روایات ہیں ، مثلاً ایک رِوَایت کے مُطَابق فرشتوں نے جب کعبہ شریف تعمیر کیا تو اس کے کچھ عرصہ بعد اللہ پاک کے حکم سے فرشتوں نے ہی مَسْجِدِ اَقْصٰی کی پہلی تعمیر کی ، ایک رِوَایت کے مُطَابِق سب سے پہلے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے مَسْجِدِ اَقصٰی تعمیر فرمائی تھی۔ البتہ طوفانِ  نُوح کے بعد کعبہ شریف پہلے تعمیر ہوا یا مَسْجِدِ اَقْصٰی پہلے تعمیر ہوئی ، اس حوالے سے ایک  رِوَایت یہ ہے کہ


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 4 ، آل عمران ، تحت الآیۃ96 ، جلد : 4 ، صفحہ : 32 ، خلاصۃً۔