Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj
پاک نے اِرْشاد فرمایا :
مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ(۹۶) (پارہ4 ، سورۃآلِ عمران : 96)
ترجمہ کنزُ العِرفان : برکت والا ہےاور سارے جہان والوں کے لئےہدایت ہے ،
علّامہ محمود آلوسی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : آیت کا معنی یہ ہے کہ کعبہ شریف بہت بھلائی والا ہے ، یہاں ایک نیکی کا ثواب بڑھ (کر ایک لاکھ کے برابر ہو) جاتا ہے۔ حضرت ابن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : جو کعبہ شریف کا حج کرے ، جو اس کا طواف کرے ، جو کعبہ شریف کے پاس اعتکاف کرے ، اس کے گُنَاہ بخش دئیے جاتے ہیں۔
علَّامہ آلوسی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : کعبہ شریف کے بابرکت ہونے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ یہاں ہر وَقْت عِبَادت ہوتی ہی رہتی ہے۔ پھر اس کی دلیل دیتے ہوئے فرماتے ہیں : ہماری زمین کُرْوِی (یعنی انڈے کی شکل کی) ہے ، اس لئے دُنیا میں جب کسی مُلْک میں فجر کا وَقْت ہوتا ہے تو کسی دُوسرے مُلْک میں اُس وَقْت ظہر کا وَقْت ہو رہا ہوتا ہے ، کہیں عصر کا وَقْت ہوتا ہے تو کہیں مغرِب کا اور کہیں عشاء کا ہوتا ہے ، یُوں ہر وَقْت دُنیا میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی نماز کا وَقْت ہوتا ہی ہے ، لہٰذا کوئی ایسا وَقْت خالی نہیں رہتا جب کعبہ شریف کی طرف رُخ کر کے نماز نہ پڑھی جا رہی ہو۔ ([1])
مُفَسِّرِ قرآن ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : کعبہ شریف انسان ، جِنّات بلکہ فرشتوں کا بھی قبلہ ہے ، اس لئے اسے عالَمِین (یعنی تمام جہانوں) کی ہدایت فرمایا گیا ، نیز یہ انسانوں کو جنّت کی ہدایت دیتا ہے ، اس لئے ھُدیً (یعنی ہدایت دینے والا) فرمایا گیا۔ ([2])