Book Name:Qurbani Sunnat Anbiya Hay
میں ہو ، بڑے بڑے مہنگے مہنگے ہوٹلوں میں دعوتیں اُڑائیں ، بچے کی سالگرہ پر پیسہ بہائیں ، تب انہیں غریب یاد نہیں آتے مگر قربانی کا موقع ہو ، ربیع الاَوَّل شریف کی لائیٹنگ اور سجاوٹ ہو تو غریب یاد آ جاتے ہیں ، ان نادانوں کی معلومات کے لئے عرض ہے کہ اِسْلام مَنْ مَانِی نہیں سکھاتا ، اِسْلام اَنَا پرستی ، نفسانی خواہشات اور اپنے اَندر کی “ میں “ کو مار کر صِرْف اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِطَاعت کرنا سکھاتا ہے ، لفظِ اِسْلام کا معنی ہی “ سَرِ تسلیم خمْ “ کرنا ہے اور مُسَلْمان بھی اسی کو کہتے ہیں جو اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سامنے سَرِ تَسْلِیْم خم کر لیتا ہے۔
لہٰذا مسلمان کا کام مَنْ مَانی کرنا نہیں بلکہ مسلمان کا کام ہے : آنکھیں بَند کر کے اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِطَاعت کرنا۔ اور الحمد للہ! مسلمان یہی کرتے ہیں ، *جب اللہ و رسول کا حکم ہوتا ہے : زکوٰۃ ادا کرو! مسلمان اپنے مال کی زکوٰۃ نکال کر غریبوں کی مالی مددکرتے ہیں ، *جب حکم ہوتا ہے : صدقۂ فطر ادا کرو! مسلمان صدقۂ فطر ادا کر کے غریبوں کی عید کی خوشیاں دوبالا کرتے ہیں اور *جب حکم ہوتا ہے کہ قربانی کے اَیَّام میں جانور قربان کرنا ہی اللہ پاک کے ہاں سب سے پسندیدہ عمل ہے تو مسلمان شوق کے ساتھ ، ذوق کے ساتھ ، خوش دِلی کے ساتھ ، اچھا ، موٹا تازہ ، خوب صُورت ، پیارا پیارا ، قیمتی جانور خرید کر اللہ پاک کی رضا کے لئے قربان کرتا ، اور اس کا گوشت غریبوں میں تقسیم کر کے اُن کی مدد کرتا اور اس بات کا عملی ثبوت دیتا ہے کہ یہ جانور تو کیا ، اللہ پاک کا ، اور اس کے پیارے حبیب ، دلوں کے طبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حکم ہو تو میں اپنی جان بھی قربان کرنے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا بلکہ