Book Name:Usman-e-Ghani Aur Muhabbat-e-Ilahi

وقت یہ دھڑکا ہی لگا رہتا ہے کہ کہیں میرا محبوب مجھ سے ناراض نہ ہو جائے ،  حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو بھی اسی طرح دھڑکا لگا ہوا تھا ، آپ زمین کی طرف چہرہ کر کے لیٹے ہوئے تھے ، سَر اُوپَر نہیں اُٹھا رہے تھے ، گویا اپنے طَوْر پر اِظْہارِ ندامت کر رہے تھے کہ ہائے! میرا رَبّ مجھ سے ناراض تو نہ ہو گیا ہو۔ جب سلطانِ انبیا ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اپنے پیارے صحابی حضرت عثمانِ  غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی بات سُنی تو فرمایا : عثمان! یہ جبریل عَلَیْہِ السَّلَام ہیں ، مجھے خبر دے رہے ہیں کہ تم آسمان والوں کا نُور ہو ، زمین والوں کا اور جنّت والوں کا چراغ ہو۔ ([1])

جو دِل  کو ضیا دے جو مقدر کو جِلا دے      وہ جلوۂ دیدار ہے عثمانِ غنی کا

جس آئینہ میں نُورِ اِلٰہی نظر آئے            وہ آئینہ رُخسار ہے عثمان غنی کا([2])

 اے عاشقانِ رسول !اندازہ کیجئے! یہ ہیں اللہ پاک سے محبت کرنے والوں کی کیفیات...! جو واقعی محبت کرنے والا ہوتا ہے وہ اس بات سے ڈرتا ہے کہ کہیں میرا محبوب مجھ سے ناراض نہ ہو جائے ، کہیں میں اپنے محبوب سے دُور نہ ہو جاؤں ، اب وہ نادان جو محبتِ اِلٰہی کے بلند بانگ دعوے تو کرتے ہیں مگر اللہ پاک کو ناراض کرنے والے کام کرنے میں دلیر ہوتے ہیں ، نمازیں قضا کرتے ہیں ، روزے نہیں رکھتے ، صدقہ و خیرات نہیں کرتے ، عورتوں جیسے لمبے لمبے بال رکھے ہوتے ہیں ، نشہ آور اشیاء مثلاً بھنگ وغیرہ کے دَوْر چل رہے ہوتے ہیں اور دعویٰ کیا ہے : ہم عشق والے ہیں ، ہمیں اللہ پاک سے محبت ہے۔ اگر انہیں نیکی کی دعوت دی جائے ، نماز پڑھنے کی دعوت دی جائے ، گُنَاہ چھوڑنے کی ،  رب کو


 

 



[1]...ریاض النضرۃ ، الباب : الثالث ، فصل : السادس ، جز : 3 ، صفحہ : 20۔

[2]...ذوقِ نعمت ، صفحہ : 81۔